امریکہ اور چین کا تجارتی جنگ بندی سے متعلق فریم ورک پر اتفاق

تجارتی کشیدگی میں اہم پیش رفت
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں دونوں ممالک ایک ایسے فریم ورک پر متفق ہوگئے ہیں جس کا مقصد برآمدی پابندیوں میں نرمی لانا اور باہمی ٹیرف جنگ بندی کو برقرار رکھنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور، کاہنہ میں ملزمان کا راستہ مانگنے پر فیملی پر بہیمانہ تشدد
امریکی اور چینی حکام کا اتفاق
ڈان نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ امریکی اور چینی حکام نے منگل کے روز کہا کہ وہ ایک فریم ورک پر متفق ہوگئے ہیں، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ بندی کو دوبارہ درست سمت میں لانا اور بیجنگ کی جانب سے نایاب معدنیات کی برآمدات پر عائد پابندیوں کا خاتمہ ہے، تاہم دیرینہ تجارتی اختلافات کے مستقل حل کے حوالے سے کوئی واضح اشارہ نہیں دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ریاض: وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات
جرمنی میں مذاکرات کا نتیجہ
لندن میں دو روزہ مذاکرات کے اختتام پر امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ فریم ورک معاہدہ جنیوا میں گزشتہ ماہ طے پانے والے سمجھوتے کو مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان ٹیرف میں نرمی لانا تھا، کیونکہ یہ شرحیں تین ہندسوں تک پہنچ چکی تھیں اور تباہ کن حد اختیار کرگئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے کس طرح اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ایران کے دفاعی نظام کو مفلوج کیا؟ ویڈیوز سامنے آگئیں
چین کی پابندیاں اور امریکی ردعمل
تاہم، جنیوا معاہدہ اُس وقت کمزور پڑگیا جب چین نے نایاب معدنیات کی برآمدات پر پابندیاں برقرار رکھیں۔ اس کے ردعمل میں ٹرمپ انتظامیہ نے بھی چین پر برآمدی کنٹرولز نافذ کردیے، جن کے تحت سیمی کنڈیکٹر ڈیزائن سافٹ ویئر، ہوائی جہازوں اور دیگر مصنوعات کی برآمد روک دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو گزشتہ مالی سال کے دوران 14 ارب 14کروڑ ڈالرز کی غیرملکی فنڈنگ ملی
معلومات اور معاہدہ
لٹنک نے کہا کہ لندن میں طے پانے والے معاہدے کے تحت امریکہ کی جانب سے حالیہ کچھ برآمدی پابندیاں ختم کی جائیں گی، لیکن مذاکرات کے اختتام پر انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جنیوا معاہدے اور دونوں صدور کی گفتگو پر عملدرآمد کے لیے ایک فریم ورک پر اتفاق کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیرس کی سڑکوں پرپیدل اخبار بیچنے والا پاکستانی فرانس کے اعلیٰ شہری اعزاز کیلئے نامزد
معاشی اثرات اور مزید مذاکرات
یہ معاہدہ شاید جنیوا سمجھوتے کو برآمدی پابندیوں کی جنگ سے بچالے، مگر یہ ٹرمپ کی یکطرفہ ٹیرف پالیسی اور چین کے ریاستی سرپرستی میں چلنے والے برآمدات پر مبنی معاشی ماڈل پر امریکہ کے دیرینہ اعتراضات جیسے بڑے اختلافات کو حل کرنے میں زیادہ مددگار ثابت نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت خود کو مضبوط کرنا چاہتی ہے تو کیا کرنا ہو گا ۔۔۔؟ فیصل واوڈا نے اہم “مشورہ ” دیدیا
خطرات اور سرمایہ کاروں کی ردعمل
ماضی میں تجارتی کشیدگی سے شدید متاثر ہونے والے سرمایہ کاروں نے محتاط ردعمل ظاہر کیا، ایم ایس سی آئی کا جاپان کے علاوہ ایشیا پیسیفک کے حصص کا وسیع ترین انڈیکس 0.57 فیصد بڑھ گیا۔ پیپرسٹون میلبورن کے تحقیقاتی سربراہ کرس ویسٹن نے کہا کہ اصل فرق تفصیلات میں ہوگا، لیکن ردعمل کی کمی ظاہر کرتی ہے کہ یہ نتیجہ پہلے سے متوقع تھا۔
بین الاقوامی تجارت پر اثرات
جغرافیائی التناظرات میں یہ معاہدہ چین اور امریکہ کے درمیان جاری مارکیٹ کے تعلقات کے لیے ایک نئی امید کی کرن ہو سکتی ہے، مگر بین الاقوامی تجارت میں اب بھی چیلنجز موجود ہیں۔