بھارت کے ساتھ 4 روزہ تنازع کے بعد پاک-افغان سفارتی تعلقات میں بہتری انتہائی اہمیت کی حامل ہے

پاک-افغان سفارتی تعلقات میں بہتری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) تجزیہ نگار زاہد حسین کے مطابق، پاکستان اور افغانستان نے اپنے سفارتی تعلقات کو اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ فیصلہ افغان طالبان کی حکومت کی واپسی کے بعد پیدا ہونے والی تناؤ کی صورت حال میں ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عید پر ریلوے کا بڑا اقدام، پانچ سپیشل ٹرینیں چلانے کا فیصلہ
بیجنگ میں سہ فریقی اجلاس
یہ اعلان گزشتہ ماہ بیجنگ میں چین، افغانستان، اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان غیر رسمی سہ فریقی اجلاس کے بعد کیا گیا۔ اس اقدام کو علاقائی جغرافیائی سیاست میں بہت اہم سمجھا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میٹرک کے نتائج کا اعلان، آن لائن رزلٹ جانئے
افغان سفیروں کی میزبانی
صرف چند ممالک جیسے چین، روس، متحدہ عرب امارات، اور ازبکستان نے طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے افغان سفیروں کی میزبانی کی ہے۔ تاہم، کسی ملک نے طالبان انتظامیہ کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے، جس کی بنیادی وجہ طالبان کی خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کے قوانین ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل آباد میں جھولے سے گر کر بچی جاں بحق، وزیر اعلیٰ کا اظہار افسوس، کمشنر سے رپورٹ طلب
بھارت-Pakistan تنازع اور تعلقات کی بحالی
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ پیشرفت بھارت اور پاکستان کے درمیان چار روزہ تنازع کے بعد ہوئی ہے، جس نے خطے میں ایک وسیع بحران کی صورت حال پیدا کی۔ اس دوران، افغان حکومت بھارت کے قریب تر ہوتی جارہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: 16 اپریل سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کتنی کمی متوقع؟ جانیے
چینی کردار
بیجنگ اجلاس نے حالات میں تبدیلی کا عندیہ دیا، جہاں چین نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ایک اور معروف یوٹیوبر پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار
وزیر خارجہ کا بیان
وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ یہ قدم دونوں برادر ممالک کے درمیان روابط، اقتصادی، سیکیورٹی، انسداد دہشت گردی، اور تجارتی شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کا باعث بنے گا۔ لیکن اب بھی چند سنگین مسائل موجود ہیں جو تعلقات کی بہتری میں رکاوٹ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین پی سی بی کی شاہین شاہ آفریدی اور بابر اعظم کو ون ڈے رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر پہنچنے پر مبارکباد
علاقائی تنازع کی وجہ
طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بتدریج خراب ہوتے گئے ہیں، خاص کر سرحدی جھڑپوں اور تجارت کی بندش کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر۔
یہ بھی پڑھیں: مسلح افواج کی تنخواہوں، الاؤنسز اور دیگر واجبات کیلئے 15 ارب سے زائد کی گرانٹ منظور
عسکریت پسندی کا مسئلہ
پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والے عسکریت پسندوں کی افغان سرزمین پر موجودگی ایک بڑا مسئلہ ہے، اور زیادہ تر دہشتگردی کے واقعات کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے منسلک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے اہم معاملے پر روس سے مدد مانگ لی
پاکستان کی کارروائیاں
پاکستان نے افغانستان میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی، جس کا نتیجہ سرحد پار سے کشیدگی میں اضافے کی صورت میں نکلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ،پاسداران انقلاب گارڈز کے بریگیڈیئر جنرل پائلٹ سمیت جاں بحق
تجارتی تعلقات پر اثر
سرحدوں کی بار بار بندش نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں رکاوٹ ڈال رکھی ہے۔ اس صورت حال میں بھارت نے طالبان حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کی ہے۔
تشویش کی بڑھتی ہوئی لہر
چینی اور پاکستانی حکام کی جانب سے طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات کو ترقی دینا ایک تشویش کا باعث بنا ہے، اور پاکستان کو کابل حکومت کے ساتھ اپنے کثیر جہتی تعاون کو مزید وسعت دینا چاہیے۔