سٹیل ملز سکریپ کردی جائے گی، بحالی کے چانسز کم ہیں: معاون خصوصی ہارون اختر

وزیراعظم کے معاون خصوصی کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت اور پیداوار ہارون اختر نے کہا ہے کہ سٹیل ملز سکریپ کردی جائے گی کیونکہ اس کی بحالی کے چانسز کم ہیں اور نقصان پہنچانے والے حکومتی اداروں کو بند کرنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کسی شخص یا ادارے نہیں پاکستان کا نقصان چاہتے ہیں: شرجیل میمن
عوام کو مہنگائی میں کمی کا تحفہ
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے، ہارون اختر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مہنگائی میں کمی کرکے عوام کو ایک تحفہ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نقصان پہنچانے والے حکومتی ملکیتی اداروں کو بند کرنا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیپرا دستاویز نے کے الیکٹرک کی ناقص کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا
نئی ٹیرف پالیسی اور سرمایہ کاری
انہوں نے کہا کہ ہماری نئی ٹیرف پالیسی آئی ہے جس سے کاسٹ کم ہوگی، انٹرسٹ ریٹ کم ہوگئے ہیں اور مزید کم ہونے کی توقع ہے۔ ٹیکس ریٹس بھی مزید کم ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ برآمدات فوکسڈ مینو فیکچورنگ صنعت کی پالیسی لے کر آئے ہیں جس سے ملک میں سرمایہ کاری آئے گی۔ ہمارا وژن ہے کہ پاکستان کی صنعتی گروتھ 6 سے 7 فیصد تک پہنچے۔
یہ بھی پڑھیں: سینئر کامیڈین جاوید کوڈو کی نماز جنازہ ادا،شوبزشخصیات کی شرکت
سٹیل ملز کی نج کاری
ہارون اختر نے حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کے بارے میں بتایا کہ سٹیل ملز سکریپ کر دی جائے گی کیونکہ اس کی بحالی کے چانسز کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹورز میں بے ضابطگیاں ہوئیں، اور ایسے لوگ آئے جنہیں وہاں نہیں آنا چاہیے تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لیے امریکہ اور عالمی برادری کو کردار ادا کرنا ہوگا: پاکستانی سفیر
ماضی کی غلطیوں کا بوجھ
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور ارجنٹینا میں بھی خسارے والے ادارے بند ہوئے ہیں۔ ماضی کی غلطیوں کا بوجھ ساری عمر حکومتیں نہیں اٹھا سکتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چار دن کی جنگ میں بھارت کے خلاف ہمارے عوام بھی کھڑے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت میں ترقیاتی منصوبوں میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات شروع، تفصیلات طلب کرلی گئیں
اراکین اسمبلی کی تنخواہوں کا مسئلہ
ہارون اختر نے کہا کہ ہر کسی کو مارکیٹ ویلیو کے مطابق قیمت دینی چاہیے، ورنہ لوگ کارکردگی نہیں دکھائیں گے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 9 سال سے اراکین اسمبلی کی تنخواہ نہیں بڑھی۔ چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ صرف دو لاکھ روپے ہے۔
تنخواہوں میں اضافہ اور عوامی ردعمل
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے بتایا کہ پارلیمٹ میں تمام اراکین صنعت کار نہیں ہیں۔ آہستہ آہستہ تنخواہ بڑھنی تھی جو نہیں بڑھی، اور اب 9 سال بعد بڑھانے پر تنقید کی جا رہی ہے۔ جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے اور تنخواہ دار طبقے کے ٹیکسز کم کرنے کو سراہا جا رہا ہے۔