غزہ جنگ ختم اور ایران پر حملے کی دھمکیاں بند کرو، ٹرمپ نے نیتن یاہو کو دوٹوک پیغام دے دیا

ٹرمپ کی نیتن یاہو سے گفتگو
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کو ٹیلی فون کر کے زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کو ختم کریں اور ایران پر حملے کی دھمکیوں سے باز رہیں۔ سی این این نے یہ خبر ایک ایسے ذریعے کے حوالے سے دی ہے جو اس گفتگو سے واقف ہے۔ یہ کال پیر کے روز ہوئی، جس کے بعد ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں اسے "بہت اچھی، بہت ہموار" قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کا درجہ حرارت 42 ڈگری، گرمی کی شدت کتنی محسوس کی جارہی ہے؟ محکمہ موسمیات کا اہم بیان
غزہ کی جنگ اور ایران
تاہم سی این این کے مطابق اس کال کے دوران ٹرمپ نے واضح انداز میں نیتن یاہو سے کہا کہ وہ ایران پر حملے کے بیانات اور ایسی اطلاعات کو روکیں جن میں اسرائیل کی ممکنہ فوجی کارروائی کی منصوبہ بندی کی بات کی جا رہی ہو۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی کوشش کر رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں مصروف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایسا پاکستان بنائیں گے جسے کوئی دشمن میلی آنکھ سے دیکھنے کا تصور بھی نہ کر پائے گا: مریم نواز
نیتن یاہو کی ہنگامی میٹنگ
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے منگل کی رات اپنے اعلیٰ وزراء کا ایک ہنگامی اجلاس بلایا، جس میں ان کے دفتر کے مطابق جنگ بندی کی بات چیت میں "کچھ پیش رفت" پر غور کیا گیا۔ اس اجلاس کا مقصد مذاکرات کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: معاون خصوصی وزیر اعلیٰ پنجاب راشد اقبال نصر اللہ کا سنٹرل جیل لاہور کا دورہ
امریکہ اور اسرائیل کے درمیان اختلافات
ادھر ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان غزہ کی جنگ پر اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں کیونکہ جنگ کو اب 20 ماہ ہو چکے ہیں۔ نیتن یاہو نے متعدد بار کہا ہے کہ ان کی جنگی حکمت عملی کا مقصد حماس کو مکمل طور پر غیر مسلح کرنا اور ختم کرنا ہے، جبکہ ٹرمپ واضح طور پر جنگ بندی کے حامی دکھائی دیتے ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان حالیہ ہفتوں میں کئی امور پر خلیج گہری ہوئی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے مشرق وسطیٰ کے دورے میں اسرائیل کو نظر انداز کیا، ایران نواز حوثیوں کے ساتھ یمن میں جنگ بندی کی، جس کے باوجود اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملے جاری رہے، اور شام پر سے کچھ پابندیاں اٹھا لیں، جس پر اسرائیل نے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: What Happens When the Judiciary Validates Martial Law? Are Judges Not Bound by the Constitution? – Chief Justice
ایران کے ساتھ مذاکرات
ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ ایران کے ساتھ ایسی ڈیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس سے "تباہی اور ہلاکتیں" نہ ہوں۔ ایران اور امریکہ کے درمیان چھٹے دور کی بات چیت آئندہ دنوں میں متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹرمپ نے نیتن یاہو کو ایران پر حملے کی باتیں بند کرنے اور ایسی رپورٹس کا خاتمہ کرنے کا کہا جو اسرائیلی حملے کی تیاریوں سے متعلق ہوں۔ جواب میں نیتن یاہو نے کہا کہ ایران مذاکرات میں سنجیدہ نہیں اور محض وقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ سی این این نے گزشتہ ماہ رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملے کی تیاری کر رہا ہے۔
ابراہیمی معاہدوں کی توسیع کی کوششیں
اس دوران ٹرمپ انتظامیہ ابراہیمی معاہدوں کو وسعت دینے کی کوشش میں بھی مصروف ہے، جو ان کے پہلے دور صدارت میں اسرائیل، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش کے درمیان تعلقات کی بحالی پر مشتمل تھے۔ تاہم سعودی عرب نے واضح کر دیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کی تسلیم شدہ حیثیت اور دو ریاستی حل کے بغیر اسرائیل سے تعلقات معمول پر نہیں لائے گا۔