نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کی سزائے موت کا تحریری فیصلہ جاری

سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: ماسکو کی جانب آنے والے چار یوکرینی ڈرونز مار گرائے گئے

تفصیلی فیصلہ

رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کا تفصیلی تحریری فیصلہ 13 صفحات پر مشتمل ہے، فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ سائلنٹ وِٹنس تھیوری کے مطابق بغیر عینی گواہ کے ویڈیو ثبوت قابل قبول ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جی ایچ کیو حملہ، 9 مئی کے 12 مقدمات کی سماعت بغیر کارروائی 17 ستمبر تک ملتوی

ویڈیو ثبوت کی اہمیت

رپورٹ کے مطابق مستند فوٹیج خود اپنے حق میں ثبوت بن سکتی ہے، ریکارڈ شدہ ویڈیو یا تصاویر بطور شہادت پیش کی جا سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب : چینی باشندوں کی سکیورٹی کیلئے لگژری گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ

سپریم کورٹ کا نقطہ نظر

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ قابل اعتماد نظام سے لی گئی فوٹیج خود بخود شہادت بن سکتی ہے، ایک بینک ڈکیتی کیس میں ویڈیو فوٹیج بغیر گواہ کے قبول کی گئی۔ امریکی عدالتوں میں سائلنٹ وِٹنس اصول کو وسیع پیمانے پر تسلیم کر لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی پی ایل فرنچائز راجستھان رائلز نے 13سالہ کرکٹر کو اپنی ٹیم کے لیے خرید لیا

معاملہ کی شدت

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے، ہمدردی کے قابل نہیں، دونوں نچلی عدالتوں کا فیصلہ متفقہ طور پر درست قرار دیا جاتا ہے۔ ملزم کی جانب سے نور مقدم پر جسمانی تشدد کی ویڈیو ثبوت کے طور پر پیش کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا ؟

سی سی ٹی وی بنیادیں

سپریم کورٹ نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج، DVR اور ہارڈ ڈسک قابلِ قبول شہادت ہیں۔ ویڈیو ریکارڈنگ میں کوئی ترمیم ثابت نہیں ہوئی، ملزم کی شناخت صحیح نکلی، ڈی این اے رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی، آلہ قتل پر مقتولہ کا خون موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز نے سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سینئریٹی کیس کا فیصلہ چیلنج کر دیا

ڈیجیٹل شواہد کی نوعیت

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزم نور مقدم کی موجودگی کی کوئی وضاحت نہ دے سکا۔ ڈیجیٹل شواہد اب بنیادی شہادت تصور کیے جاتے ہیں، اگر CCTV فوٹیج مقررہ معیار پر پوری اترے تو تصدیق کی ضرورت نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور گلبرگ میں 15 لاکھ روپے ڈکیتی کے ڈرامے کا پول کھل گیا

حکم کی تفصیلات

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ظاہر جعفر کی قتل میں سزائے موت برقرار ہے جب کہ زیادتی کی سزا عمر قید میں تبدیل کی جاتی ہے۔ مرکزی مجرم ظاہر جعفر زاکر کو اغواء کے الزام سے بری قرار دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں NCCIA کی کارروائی، کمپنی کا خفیہ ڈیٹا چوری کرنے والا ملزم گرفتار، عدالت نے جسمانی ریمانڈ دیدیا

شریک ملزمان کے احکامات

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ نور مقدم کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے پر ظاہر جعفر کی سزا برقرار ہے، شریک ملزمان محمد افتخار اور محمد جان کی سزا برقرار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قانون سازی کا یہ طریقہ کار درست نہیں، مدت ملازمت میں اضافہ نہیں ہونا چاہیے، بیرسٹر گوہر

سزاؤں میں نرمی

سپریم کورٹ نے شریک ملزمان سے نرمی برتتے ہوئے سزائیں کم کرتے ہوئے جتنی قید کاٹ لی اس کے بعد رہا کرنے کا حکم دیا۔

اضافی نوٹ

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس علی باقر نجفی فیصلے کے حوالے سے اپنا اضافی نوٹ دیں گے。

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...