ہاروی وائنسٹن دوبارہ ٹرائل میں بھی ریپ کے مجرم قرار

ہاروی وائنسٹن کو مجرم قرار
نیویارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) ہولی وڈ کے بدنام زمانہ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کو نیویارک میں جنسی جرائم کے کیس کے دوبارہ ٹرائل میں شہب مجرم قرار دے دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں سونے کی قیمتیں کم ہوگئیں
جیوری کا فیصلہ
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق نیویارک کی عدالت میں جاری مقدمے میں جیوری نے وائنسٹن کو ایک الزام میں مجرم، دوسرے میں بری کردیا جب کہ تیسرے الزام پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جیوری نے فیصلہ دیا کہ 2006 میں ہاروی وائنسٹن پر پروڈکشن اسسٹنٹ مریم (ممی) ہیلی کے ساتھ ریپ کا الزام ثابت ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: نا معلوم موٹر سائیکل سواروں کی سٹیج اداکارہ کے گھر پر فائرنگ
سزا کا امکان
اس جرم کے ثابت ہونے کے بعد ہاروی وائنسٹن کو 25 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، یہ فیصلہ متاثرہ خاتون کی گواہی اور پیش کیے گئے شواہد کی بنیاد پر سنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جہاز دریائے نیل کیساتھ ساتھ اسوان کی طرف روانہ ہوا۔ نیچے کرناک مندر کے کھنڈرات اور بادشاہوں اور ملکاؤں کی وادیاں دھوپ میں چمکتی نظر آ رہی تھیں
سابق ماڈل کا مقدمہ
دوسری جانب، سابق ماڈل کجا سکولا کی جانب سے دائر مقدمے میں، جس میں اُنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 1991 میں جب وہ 17 سال کی تھیں تو وائنسٹن نے اُن پر جنسی حملہ کیا، جیوری نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر وائنسٹن کو بری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت، 14 سالہ لڑکی سے 200 افراد کی زیادتی
تیسرا مقدمہ
تیسرے اور اہم مقدمے میں، جس میں جیسیکا من نے وائنسٹن پر ریپ کا الزام عائد کیا تھا، جیوری ابھی تک کسی متفقہ فیصلے تک نہیں پہنچ سکی ہے اور اس الزام پر مزید غور جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ونڈ انرجی ذرا سی منصوبہ بندی کے ساتھ بہت بڑا اثاثہ بن سکتی ہے: وزیر اعلیٰ پنجاب
مقدمے کی بحالی
یہ مقدمہ اس وقت دوبارہ کھولا گیا جب اپریل 2024 میں نیویارک کی اعلیٰ عدالت نے 2020 میں سنائی گئی سزا کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ عدالت کا مؤقف تھا کہ مقدمے کے دوران غیر متعلقہ شواہد اور دیگر خواتین کی گواہیوں نے اصل کیس کو متاثر کیا، جس کے باعث دوبارہ ٹرائل کا آغاز ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں بہادر ٹریفک پولیس اہلکار نے جلتی عمارت سے 7 افراد کو زندہ بچالیا
وائنسٹن کی موجودہ صورتحال
ہاروی وائنسٹن، اس وقت کیلیفورنیا میں ایک علیحدہ کیس میں 16 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، اگر نیویارک میں تیسرے الزام میں بھی جرم ثابت ہوجاتا ہے تو انہیں مزید 25 سال قید کی سزا دی جاسکتی ہے اور اگر انہیں سزا نہ بھی سنائی جائے تو بھی وہ دوسرے مقدمے میں جیل میں ہی رہیں گے۔
می ٹو تحریک کا اثر
یہ مقدمہ ’می ٹو‘ تحریک کے تناظر میں نہایت اہمیت کا حامل ہے، جس نے دنیا بھر میں طاقتور افراد کے خلاف جنسی ہراسانی کے خلاف آواز بلند کرنے میں مدد دی۔ متاثرہ خواتین نے عدالت کے حالیہ فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔