مسلہ کشمیر پر ٹرمپ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کے بعد ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں امریکی پرچم کی بے حرمتی

کشمیر تنازع میں امریکی مداخلت
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کشمیر تنازع میں ثالثی کی پیشکش اور حالیہ جنگ بندی کے دعوے نے بھارت میں انتہا پسند ہندو حلقوں کو شدید اشتعال میں مبتلا کر دیا ہے۔ ان حلقوں نے امریکہ مخالف مظاہروں کے دوران امریکی پرچم کی سرعام بے حرمتی کرتے ہوئے انتہائی نامناسب اور غلیظ زبان استعمال کی۔
یہ بھی پڑھیں: یوٹیوبر رجب بٹ اور اس کے ساتھیوں کے خلاف زیادتی اور بلیک میلنگ کا مقدمہ درج
مظاہرین کی کارروائیاں
مظاہرین نے احتجاج کے دوران نہ صرف امریکی پرچم کو پیروں تلے روند ڈالا بلکہ کچھ افراد نے امریکی پرچم پر تھوکنے جیسے توہین آمیز اقدامات بھی کیے۔ اس موقع پر انتہا پسند ہندوؤں نے امریکا کو "دہشت گرد ملک" قرار دیا اور نعرہ لگایا:
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا ؟
نعرے اور الزامات
"ہندوؤں کو مضبوط کرو گے تو ہم تمہیں مضبوط کریں گے!"
مظاہرین کا الزام تھا کہ امریکہ عالمی سیاست میں "گندی چالیں" کھیل رہا ہے اور کشمیر کے مسئلے پر اس کا کردار مشکوک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کا کردار ہندوتوا نظریے کے خلاف ہے، جسے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں فروغ دیا جا رہا ہے۔
تجزیہ نگاروں کی آراء
تجزیہ نگاروں کے مطابق، امریکہ مخالف اس احتجاج کی اصل وجہ بھارتی افواج کو حالیہ دنوں میں مبینہ پاکستانی جوابی کارروائیوں کے دوران ہونے والی نقصانات اور خفت کو چھپانا ہے۔ کشمیر جیسے حساس مسئلے پر بین الاقوامی ثالثی کی بات کرنا ہندوتوا نظریے کو چیلنج کرتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ انتہا پسند حلقے کھل کر امریکا مخالف جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔