گورنمنٹ کالج لاہور میں زیر تعلیم تھا،ہوسٹل میں رہنے کے اخراجات والد صاحب بھیجتے،یوتھ موومنٹ کو آگے بڑھانا کٹھن اور صبر آزما کام تھا

مصنف کا تعارف
مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:64
یہ بھی پڑھیں: پشین میں خفیہ معلومات پر سی ٹی ڈی کا آپریشن، فائرنگ کے تبادلے میں 9 مبینہ حملہ آور ہلاک
تعلیمی سال 1960ء
میں 1960ء میں گورنمنٹ کالج لاہور میں زیر تعلیم تھا قومی خدمت کے ایسے ہی جذبات کے تحت حکیم آفتاب احمد قرشی، سید افتخار شبیر، ایم اے ایم صدیقی اور دیگر سینئر عہدیداران و کارکنان سے متعارف ہوا۔ یوتھ موومنٹ میں نسبتاً نووارد اور جونیئر تھا، بہرحال مجھے تمام سینئرز کی طرف سے بے حد محبت و شفقت اور تعاون ملا۔ اس طرح میں یوتھ موومنٹ کے سٹوڈنٹ سرکل کو ایک فعال شعبے کے طور پر منظم اور سرگرمِ عمل کرنے میں کامیاب رہا۔
یہ بھی پڑھیں: عظمیٰ بخاری کے بیان پر سندھ حکومت کا رد عمل بھی سامنے آگیا
جنرل سیکرٹری کا انتخاب
اگست 1965ء میں میرا بطور جنرل سیکرٹری ویسٹ پاکستان یوتھ موومنٹ انتخاب ہوا۔ 1965ء کے اوائل میں جب میں آئندہ ماہ جون میں ایم اے اکنامکس کا امتحان دینے کی تیاری میں مصروف تھا، آفتاب احمد قرشی، سید افتخار شبیر اور سیکرٹری جنرل ایم اے ایم صدیقی نے مجھے اس بات کے لئے آمادہ کرنے کی کوشش شروع کر دی کہ ایم اے کا امتحان دینے کے بعد چونکہ میں نے لاء کرنا ہے تو قانون کی تعلیم کے ساتھ ساتھ یوتھ موومنٹ کو پہلے سے زیادہ وقت دوں۔
یہ بھی پڑھیں: کچھ اسٹیشن جنکشن بھی کہلاتے ہیں، گاڑیاں یہاں کچھ زیادہ وقت کیلیے رکتی ہیں،مسافر کچھ کھا پی لیتے ہیں اور محکمے والے ضروری کام نبٹا لیتے ہیں
یوتھ موومنٹ میں کردار
انہوں نے عندیہ ظاہر کیا کہ میں نے بطور صدر و سیکرٹری سٹوڈنٹ سرکل مغربی پاکستان یوتھ موومنٹ نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ جن کے پیشِ نظر وہ آئندہ ماہ اگست میں ہونے والے مغربی پاکستان یوتھ موومنٹ کی جنرل کونسل کے اجلاس میں مجھے اگلے 2 سال 1965ء تا 1967ء کے لئے مغربی پاکستان یوتھ موومنٹ کا سیکرٹری جنرل منتخب کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں مظاہرین کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ، پی ٹی آئی کے سینکڑوں کار کنان گرفتار
مالی تعاون کا وعدہ
میں نے انہیں بتایا کہ میرے والد صاحب یہ پسند نہیں کریں گے کہ میں فل ٹائم یوتھ موومنٹ کے لئے وقت دوں۔ بعد ازاں انہوں نے مجھے مزید قائل کرنے کے لئے یہ پیشکش کی کہ وہ یوتھ موومنٹ کی طرف سے آنریریم ٹرانسپورٹ الاؤنس کی شکل میں میرے ماہانہ خرچ کا احاطہ کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اقوام متحدہ کی انسدادِ دہشتگردی کمیٹی کا نائب صدر منتخب، بھارت کی مخالفت مسترد
شعبہ خواتین کی تشکیل
میں یوتھ موومنٹ کے شعبہ خواتین کی تنظیم و تشکیل اور اْسے فعال بنانے میں پروفیسر شکیلہ شریف کا ہاتھ بٹا رہا تھا۔ اس دوران ایک صد سے زائد خواتین اور طالبات شعبہ خواتین کی بطور ممبران رجسٹر ہو چکی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: عارف والا میں خاتون نے سابق شوہر کو مبینہ طور پر زہردے کر قتل کردیا
سیکرٹری جنرل کے طور پر ذمہ داریاں
جولائی 1965ء میں ایم اے اکنامکس میں امتحان دینے کے بعد، اگلے مہینے سینئر قائدین یوتھ موومنٹ کی منصوبہ بندی کے مطابق مجھے مغربی پاکستان یوتھ موومنٹ کا سیکرٹری جنرل منتخب کر لیا گیا۔ یہ نوجوان کندھوں پر بہت بڑی ذمہ داری تھی۔
یوتھ موومنٹ کی ترقی
سینئر ساتھیوں کو اعتماد میں لیتے ہوئے اور جونیئر نوجوان ساتھیوں کو سرگرم عمل کرتے ہوئے یوتھ موومنٹ کو آگے بڑھانا ایک کٹھن اور صبر آزما کام تھا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔