لاہور ہائیکورٹ: صوبائی محتسب خاتون کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار

لاہور ہائیکورٹ کا تاریخی فیصلہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے نگران دور میں صوبائی محتسب خاتون کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ٹرمپ تیسری مدتِ صدارت کیلئے انتخاب لڑیں گے؟ امریکی صدر نے خود بتا دیا
درخواست کا پس منظر
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران نے نبیلا حاکم علی کی درخواست پر 21 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایک اور آئی پی پی معاہدہ قبل ازوقت ختم کرنے پر تیار
نگران حکومت کی کارروائی
جسٹس راحیل کامران شیخ نے فیصلے میں لکھا کہ پنجاب کی نگران حکومت نے چار اگست 2023 میں نبیلا حاکم کو بطور صوبائی محتسب خاتون کے عہدے سے ڈی نوٹیفکیشن کیا، درخواست گزار کے مطابق نگران حکومت کو مستقل فیصلے کرنے کا اختیار نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف پولیس کی بڑی تیاری، سندھ حکومت نے کروڑوں روپے جاری کر دیئے
سرکاری وکیل کی پیشی
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق درخواست گزار کی تقرری سیاسی بنیادوں پر ہوئی تھی، سرکاری وکیل کے مطابق ہائیکورٹ کے فل بینچ نے الیکشن کمیشن کو تمام سیاسی تقرریاں ختم کرنے کی ہدایت کی تھی، الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کو شفاف الیکشن کیلئے سیاسی تقرریاں ختم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی لاہور آمد، گرفتاریاں شروع
عدالت کا فیصلہ
فیصلہ میں کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق درخواست گزار کی تقرری 2021 میں دو سال کیلئے کی گئی تھی، پنجاب حکومت نے بعد میں گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے صوبائی محتسب کی معیاد چار برس کر دی تھی، قانون میں صوبائی محتسب کو مس کنڈکٹ کے علاوہ عہدے سے ہٹانے کا طریقہ کار موجود نہیں، ایسی صورت میں جب طریقہ کار موجود نہ ہو تو صوبائی محتسب کو عہدے سے نہیں ہٹایا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: جائیداد کے لالچ میں بیٹے نے باپ کو سانپ سے ڈسوا دیا
نگران حکومت کے اختیارات
جسٹس راحیل کامران شیخ نے فیصلے میں لکھا کہ آئین کے مطابق نگران حکومت کے اختیارات محدود ہیں، نگران حکومت کا کام صرف شفاف الیکشن کرانا ہے، منتخب حکومت کا کام ہے کہ وہ گورننس سمیت دیگر معاملات کو دیکھے، نگران حکومت کا فیصلہ کسی صورت آئینی اصولوں کے مطابق نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ جموں و کشمیر صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین مقامات میں سے ایک
شفاف الیکشن کا نکتہ
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سرکاری وکیل کے مطابق شفاف الیکشن کیلئے درخواست گزار کو عہدے سے ہٹایا گیا، الیکشن کمیشن اور نگران حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ ایک صوبائی محتسب الیکشن پر کیسے اثر انداز ہو سکتا ہے، سرکاری وکیل کے مطابق درخواست گزار کی ایک سیاسی جماعت کے ساتھ وابستگی کے باعث عہدے سے ہٹایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن بنیان مرصوص ضروری تھا جو کامیاب ہوا: چیئرمین پی ٹی آئی
قانون کی اہمیت
فیصلہ میں جسٹس راحیل کامران شیخ نے کہا کہ صرف اس نقطے پر کسی کو عہدے سے ہٹانا کہ ماضی میں اس کی کوئی سیاسی وابستگی تھی یہ قانون کی منشا کے خلاف ہے، درخواست گزار کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جاتا ہے، عدالت اس نتیجے پر بھی پہنچی ہے کہ صوبائی محتسب کی تقرری کا موجودہ طریقہ کار درست نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی نے عمران خان کے سعودی عرب کے سفر کا ذکر کیوں کیا؟
اہم ہدایات
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ متعلقہ اتھارٹی کو ہدایت کی جاتی ہے کہ صوبائی محتسب خاتون کی تقرری کیلئے باقاعدہ اشتہار جاری کیا جائے، مناسب امیدوار کے چناؤ کیلئے پبلک سروس کمیشن کے ذریعے سلیکشن کی جائے۔
اختتامی نوٹ
عدالت نے فیصلے کی کاپی چیف سیکرٹری کو بھی بھجوانے کی ہدایت کر دی۔