اسرائیلی جنگی طیاروں کے پاس یقیناًاضافی فیول ٹینک ہوں گے، اور یہ ایران کیلئے انتہائی پریشانی کی بات ہے کہ۔۔۔ چینی تجزیہ کار نے ایران کی سب سے بڑی کمزوری کی نشاندہی کر دی

اسرائیلی حملے میں اہم عمارتوں کا نشانہ
بینجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسرائیل نے حملوں کے دوران ایران کے ایٹمی ری ایکٹر اور پاسداران انقلاب کے ہیڈ کواٹر سمیت متعدد اہم عمارتوں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں چھ ایرانی سائنسدان اور فوجی سربراہان شہید ہوئے۔ اسرائیلی حملے پر چینی تجزیہ کار نے ایران کی سب سے بڑی کمزوری کی نشاندہی کرتے ہوئے اہم سوالات اٹھا دیئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جو وہ قرض رکھتے تھے جان پر، وہ حساب آج چکا دیا’ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک شعر کے ذریعے دشمن کو اہم پیغام دیا
ایران کے قریب اسرائیل کے F-35I طیارے
تفصیلات کے مطابق چینی تجزیہ کار نے ایکس پر جاری پیغام میں کہا کہ اسرائیل کے زیرِ استعمال F-35I طیاروں کی جنگی پرواز کی حد (combat radius) اندرونی ایندھن پر تقریباً 1200 کلومیٹر ہے، خاص طور پر جب وہ بھاری ایئر ٹو سرفیس ہتھیار (ممکنہ طور پر JDAM بم) لے جا رہے ہوں۔ جبکہ اسرائیل سے تہران کا فاصلہ تقریباً 1500 کلومیٹر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصباح الحق کو پی سی بی میں کونسا اہم عہدہ دیئے جانے کا امکان ہے؟ بڑا دعویٰ
ایڈوانسڈ ایندھن کی ضرورت اور اس کے اثرات
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ انہیں اضافی ایندھن کے ٹینک (external fuel tanks) لے کر جانا پڑا ہوگا، جس سے ان کے اسٹیلتھ (خفیہ پرواز) پروفائل کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ اس کے باوجود F-35I طیارے ایران کے اندر گہرائی تک داخل ہونے میں کامیاب رہے۔ اس کے علاوہ، ایران کو اس حملے کی پیشگی اطلاع بھی مل چکی تھی۔
ایران کے فضائی دفاعی نظام کی خامیاں
ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ F-35I طیاروں نے ایران میں داخل ہونے سے پہلے اپنے اضافی ایندھن کے ٹینک گرا دیے ہوں، لیکن ان کے پائیلونز (pylons) حملے کے دوران بھی طیاروں کے ساتھ ہی لگے ہوں گے (پائیلونز جہاز کے ساتھ اضافی فیول ٹینک کو جوڑنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں)، جو 90 ڈگری کے زاویے پر ہوتے ہیں، جنہیں ریڈار بڑی آسانی کے ساتھ ڈیٹیکٹ کر سکتے ہیں۔ ایران کو اپنے فضائی دفاعی نظام میں سنجیدہ مسائل کا سامنا ہے، جن کا تعلق تربیت اور ساز و سامان دونوں سے ہے۔