اسرائیلی حملوں کے بعد ایرانی عوام کیا سوچ رہے ہیں اور کیا کچھ ہوسکتا ہے؟ تہران یونیورسٹی کے پروفیسر کا بیان آگیا

ایران میں جنگ کی ناگزیر حقیقت
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران کی تہران یونیورسٹی کے پروفیسر فؤاد ایزدی نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں نے ایران میں "جھنڈے کے گرد اتحاد" کی فضا پیدا کر دی ہے اور اب جنگ ایک ناگزیر حقیقت بن چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہاں بات نہ کریں تو کیا یوٹیوب چینل کھول لیں؟ خضدار واقعے پر سینیٹ اجلاس میں بات کرنے سے روکے جانے پرسابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ برہم
ایرانی عوام کا سخت جواب دینے کا عزم
الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے ایزدی کا کہنا تھا کہ ایرانی عوام کی رائے واضح ہے کہ "اب ایران کو جواب دینا ہے، اور سخت جواب دینا ہے۔" ان کے مطابق "ایران جنگ نہیں چاہتا تھا، لیکن دوسرے فریق نے ایران کیلئے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں چھوڑا۔ اب جواب ایسا ہونا چاہیے کہ آئندہ ایسی حرکت دوبارہ نہ کی جا سکے۔"
یہ بھی پڑھیں: موٹروے پر کلرکہار کے مقام پر شارٹ سرکٹ کے باعث مسافر بس میں آتشزدگی
افسوسناک صورتحال
انہوں نے کہا "یہ ایک افسوسناک صورتحال ہے، لیکن ہمیں ایک اور جنگ ہوتے ہوئے نظر آ رہی ہے۔"
امریکا اور اسرائیل کی مشترکہ کارروائی
ایزدی کے مطابق ایران میں ان حملوں کو "امریکا اور اسرائیل کی مشترکہ کارروائی" سمجھا جا رہا ہے اور اسی وجہ سے خطے میں موجود امریکی اڈوں کو بھی ممکنہ فوجی ہدف تصور کیا جا رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا "ایران کبھی بھی امریکا سے فوجی تصادم نہیں چاہتا تھا، لیکن اگر ایران امریکی اڈوں کو نشانہ بناتا ہے، تو اس کے پاس اس کے لئے مکمل طور پر جائز دلائل موجود ہیں۔"