ایران اسرائیل جنگ: عسکری اعتبار سے کون زیادہ طاقتور ہے؟
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگی صورتحال
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے باقاعدہ جنگ کا آغاز کیا۔ اس کے جواب میں ایران نے 200 سے زائد میزائل داغ کر اسرائیل کے خلاف انتقامی کارروائی شروع کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جمہوریت ناکام، عالمی اقدار پامال ہوچکیں، مہاتیر محمد کا 100ویں سالگرہ پر انٹرویو
فضائی حملے اور ایرانی جوابی کارروائی
نجی ٹی وی جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل نے جمعہ کی صبح ایران میں متعدد مقامات پر فضائی حملے کیے، جن میں فوجی قیادت کی رہائش گاہیں اور فوجی و جوہری تنصیبات شامل تھیں۔ بعدازاں، ایران نے 'آپریشن وعدہ صادق سوم' کے نام سے جوابی کارروائی کی، جس کے تحت 4 مرحلوں میں 200 سے زائد میزائل اسرائیل پر داغے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: تعلیم عام کرنے کا فائدہ یہ بھی ہو گا کہ عوام میں سیاسی شعور، بنیادی شہری و جمہوری حقوق کی شناخت پیدا ہو گی،غلط اور صحیح میں تمیز کرنے میں آسانی ہو گی
نقصانات اور بین الاقوامی فوجی رینکنگ
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، ایرانی میزائل حملوں میں اب تک 4 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 60 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ گلوبل فائر پاور انڈیکس کے مطابق، ایرانی فوج دنیا میں 16ویں جبکہ اسرائیل 15ویں نمبر پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی سول نافرمانی تحریک کل سے شروع ہو گی یا نہیں ۔۔؟ علی محمد خان نے بتا دیا
فوجی قوت کا موازنہ
ایران کے پاس 1 لاکھ 90 ہزار پاسداران انقلاب کے گارڈز سمیت 6 لاکھ 10 ہزار فعال فوجی ہیں، جبکہ اسرائیل کی حاضر سروس فوج کی تعداد 1 لاکھ 70 ہزار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریڈمی 15سی کی ان باکسنگ
فضائیہ کی ٹیکنالوجی
اسرائیل اس وقت جدید ترین فضائی ٹیکنالوجی سے لیس ہے، اس کی فضائیہ میں ایف 35، ایف 16، اور ایف 15 جیسی 340 فائٹر جیٹ اور 46 اٹیک ہیلی کاپٹر شامل ہیں، جو ایرانی فضائی قوت پر برتری دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم اے کی 5 نومبر تک پنجاب میں بارشوں کی پیشگوئی
ایرانی لڑاکا طیارے اور میزائل پروگرام
ایران کے پاس پرانی ساخت کے امریکی اور روسی لڑاکا طیارے موجود ہیں، جن میں ایف 4، ایف 5، ایف 7، ایف 14 اور دیگر نئے میزائل شامل ہیں۔ ایران کی فضائی طاقت میں کمی کو اس نے اپنے میزائل پروگرام سے پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مرغی کا گوشت مزید سستا ہو گیا
ڈرونز کی تعداد
ایران کے پاس شہید 129 اور شہید 136 جیسے ڈرونز کی بڑی تعداد ہے، جو اسرائیلی دفاعی نظام کو ناقص بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دوسر طرف، اسرائیل کے پاس ہیرون اور ہیروپ نامی ڈرونز ہیں، جو انٹیلیجنس اور براہ راست حملوں کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان خان سے لڑائی کے باوجود ویویک اوبرائے نے کتنی دولت کمائی؟ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے
زمینی فاصلے اور میزائل حملے
حالانکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان تقریباً 2152 کلومیٹر کا زمینی فاصلہ ہے، لیکن ایران نے 3 اپریل اور اکتوبر 2024 میں اسرائیل پر میزائل حملے کر کے اپنے میزائل اور ڈرونز کی افادیت کا مظاہرہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی اے کا غیر قانونی آئی ایم ای آئی ٹمپرنگ اور کلون موبائل فونز کے خلاف کریک ڈاؤن
فضائی دفاعی نظام
ایران کے پاس روسی ساختہ ایس 300 اور مقامی طور پر تیار کردہ باور 373 سسٹم ہیں۔ جبکہ اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام ایرو سسٹم، ڈیوڈ سلنگ، اور آئرن ڈوم پر مشتمل ہے، جو دنیا کے بہترین سسٹمز میں شمار کیا جاتا ہے۔
بحری اور سائبر جنگ کی صلاحیتیں
ایران کے پاس 17 ٹیکٹیکل آبدوزیں اور 68 جنگی بحری جہاز ہیں، جبکہ اسرائیل کے پاس 5 آبدوزیں اور 49 جنگی جہاز ہیں۔ سائبر وار فیئر میں اسرائیل کو دنیا کے 5 بڑے ممالک میں شمار کیا جاتا ہے، جبکہ ایران کی صلاحیتیں اس میدان میں محدود ہیں۔








