تباہ کن گرمی بے سبب تو نہیں

پیاس کی آہٹ

”نازک سا گلہ تھا جو خشک ہو گیا ہے، او میرے خدا، یہاں تو ایک قطرہ پانی بھی نہیں ہے، او میرے خدا، اب کیا کریں؟ ماما۔ ماما، آپ کہاں ہو، پلیز ہمارے پاس آؤ، ہم مر رہے ہیں “
لاہور کی قہر برساتی اور چلچلاتی ایک دوپہر میں میرے گھر کے روشن دان سے آنے والی ایک آواز نے ہماری سانسیں کھینچ لی تھیں۔ ایک حسین سرمئی رنگ، چھوٹی چھوٹی پیاری آنکھوں والی کبوتری کے پیاس کو ترستے دو بچے مسلسل چیخ رہے تھے، ہاں، یقیناً اُن کی زبان تو مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی، لیکن میں اُن کا درد، کرب اور پیاس محسوس کر رہی تھی۔ اُن کی ماما اُس وقت گھونسلے میں نہیں تھی۔ شاید اپنے ان پیاسے بچوں کیلئے پانی لینے کہیں گئی ہو گی۔ چند لمحات کے بعد اچانک پھڑپھڑاہٹ کے ساتھ وہ واپس آئی، روشن دان کی نکڑ پر اپنے پاؤں ٹکائے اور ایک آدھ قطرہ ایک بچے کے حلق میں ٹپکا دیا، دوسرا بے بی اب بھی چلا رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عوام پر پیٹرولیم لیوی کی مد میں کتنے ارب کا مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری شروع کر دی گئی؟ پریشان کن خبر

گرمی کی شدت

ان دنوں پورے پاکستان ہی نہیں بلکہ پورے جنوبی ایشیاء میں گرمی سے چرند پرند، جانور اور انسان سبھی اذیت میں مبتلا ہیں۔ کراچی سے خیبر اور گلگت سے گوادر تک، سب شدید گرمی سے پناہ مانگ رہے ہیں۔

امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے 30 اپریل کو ہی پاکستان میں گرمی کے سابق ریکارڈ ٹوٹنے کی وارننگ جاری کر دی تھی۔ ’واشنگٹن پوسٹ‘ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مئی کے دوران جنوبی ایشیا میں گرمی 50 ڈگری کے عالمی ریکارڈ کو چھو سکتی ہے، پاکستان کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں بھی درجہ حرارت 50 ڈگری تک جا سکتا ہے، اس سے پہلے نواب شاہ میں 2018 کے اپریل میں پارہ 50 ڈگری تک گیا تھا جو ایشیا بھر میں گرمی کا ایک ریکارڈ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور سے شارجہ جانے والے مسافر سے 670 گرام ہیروئن بھرے کیپسولز برآمد

ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات

ہم ہر سال اپنے بزرگوں سے سنتے ہیں کہ پچھلے سال تو اتنی گرمی نہیں تھی، اس تناظر میں ہر سال یہ سوال بھی پختہ ہوتا جا رہا ہے کہ پاکستان اور دنیا بھر میں موسم شدت کیوں اختیار کرتے جا رہے ہیں؟

اس سوال کا جواب کلائمٹ چینج کے چیلنج میں پوشیدہ ہے جس کے باعث دنیا بھر میں لوگ شدید گرمی کی لہروں، تباہ کن سیلاب اور جنگلوں کی آگ کا سامنا کر رہے ہیں۔ پاکستان کے کچھ حصوں اور شمال مغربی انڈیا میں تو گذشتہ ہفتے کے آخر میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

گلوبل کلائمٹ رسک انڈیکس کی رپورٹ کے مطابق سال 1999 سے 2018 کے درمیان پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں تقریباً 10 ہزار پاکستانی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ ملک کو 3.8 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکہ میں تقریباً 1500 غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ، درجنوں کو ملک بدری کا سامنا

درختوں کی اہمیت

اس تمام تفصیل کے بعد ایک بات سمجھ لینی چاہیئے کہ کلائمٹ چینج کے نتیجے میں تباہ کن گرمی سے آپ کو ایک ہی چیز بچا سکتی ہے اور وہ ہے درخت۔ کبھی آپ خود تجربہ کر لیں کہ درخت کے قریب ترین درجہ حرارت نمایاں حد تک کم ہے، لیکن درختوں سے دور جاتے ہی گرمی میں کافی اضافہ نظر آتا ہے۔ سادہ ترین الفاظ میں ہم درختوں کو قدرتی ایئر کنڈیشنر کہہ سکتے ہیں۔

دنیا بھر اور خاص طور پر پاکستان میں بڑھتی ہوئی شہری آبادی، ترقی کے نام پر تعمیرات اور شہروں کے اندر ختم ہوتے جنگلات و سبزہ زار ایک خاص قدرتی عمل وجود میں لاتے ہیں جس کو Heat Island Effect کہا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یکم جون سے کمی کا امکان

ہماری ذمہ داری

یہ تو طے شدہ حقیقت ہے کہ درخت گلوبل وارمنگ کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جنگلات کی مسلسل کٹائی سے فضاء میں گرین ہاؤس گیسز کا تناسب بڑھ گیا ہے۔ یہاں تک کہ وفاقی وزیر ماحولیات شیری رحمان کہتی ہیں پاکستان 2030 میں گرم ترین ممالک میں شامل ہوجائے گا۔

بڑھتی ہوئی ہیٹ ویوز کے دن، بڑھتا ہوا دورانیہ، اور ہر سال درجہ حرارت کے ٹوٹتے ہوئے ریکارڈ درختوں کی اہمیت کو اور بھی بڑھا رہے ہیں۔ ہمیں مل کر ماحولیاتی تبدیلی کے لیے کوششیں کرنی ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی، فرار قیدی کی والدہ مثال بن گئیں، بیٹے کو خود واپس جیل پہنچا دیا

خلاصہ

میں نے اپنی ماما سے مل کر روشن دان میں اس حسین کبوتری اور اس کے دو بے بیز کیلئے تو پانی کا انتظام کر دیا ہے، لیکن یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ پوری دنیا مل کر بھی ہر لمحہ گرم ہوتے الگ الگ خطوں میں کتنے پرندوں کیلئے پانی کا انتظام کر سکتی ہے؟ تو پھر اگر ایسا ممکن نہیں تو ماحولیاتی تبدیلی کے عالمگیر مسئلے سے پوری دنیا کو مل کر نمٹنا ہوگا۔

مصنفہ کا تعارف

زینب وحید پرائم منسٹر نیشنل یوتھ کونسل کی ممبر ہیں۔ وہ امریکا کے 'کارلٹن' کالج کی اسکالرشپ ہولڈر طالبہ ہیں اور یونیسف یوتھ فورسائیٹ فلوشپ 2024 میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ زینب ماحولیاتی ایکٹوسٹ اور جرنلسٹ ہیں اور انہیں پاکستان میں اقوام متحدہ اور حکومت پاکستان نے مشترکہ طور پر "کلائمٹ ہیرو" کے اعزاز سے نوازا ہے۔

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...