اگر مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو سب کی باری آئے گی: خواجہ آصف

خواجہ آصف کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مسلم دنیا متحد نہ ہوئی اور اپنے ایجنڈے کے تحت اپنے مفادات کا تحفظ کرتی رہی تو سب کی باری آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے پبلک سکولوں میں سٹیم نمائش کے انعقاد کا فیصلہ، اہم ہدایات جاری
اسرائیل کا ظلم
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اسرائیل فلسطینی بچوں پر ظلم ڈھا رہا ہے، اسرائیل فلسطین کی تباہی میں ملوث ہے، اسرائیل کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون میں رنگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لوگوں کا کیا ہے!
ایران اور مسلم دنیا کی صورتحال
انہوں نے کہا کہ ایران ہمارا ہمسایہ برادر ملک ہے، ہمارے ایران کے ساتھ ایسے رشتے ہیں جس کی تاریخ میں کم مثال ملتی ہے، اسرائیل نے ایران، فلسطین، یمن کو ٹارگٹ بنایا ہوا ہے، اگر مسلم دنیا متحد نہ ہوئی اور اپنے ایجنڈے کے تحت اپنے مفادات کا تحفظ کرتی رہی تو سب کی باری آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے قافلے پر فائرنگ ، پولیس کا مؤقف بھی آ گیا
مسلمان ممالک کی کمزوری
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ زیادہ تر مسلم ممالک ملٹری طور پر بہت کمزور ہیں، او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے، مسلمان ممالک مل کر ایسی سٹریٹیجی بنائیں جس سے اسرائیل کا مقابلہ کیا جا سکے۔ جس طرح فلسطین میں بچوں کو شہید کیا گیا، ظلم کیا گیا، اسلامی ممالک میں اس طرح آوازیں نہیں اٹھ رہی ہیں، غیر مسلموں کے ضمیر جاگ رہے ہیں لیکن مسلمانوں کے نہیں۔ مسلم دنیا کے کچھ ممالک کے اسرائیل سے تعلقات ہیں، وہ تعلقات منقطع کردیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ اور ٹاؤٹ کی “لوّ سٹوری” میں اتار چڑھاؤ ضرور آتے ہیں جس سے ۔ ۔ ۔” اقرارالحسن بھی میدان میں آگئیں
بھارتی حملے کا ذکر
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ جب بھارت نے ہم پر حملہ کیا تو ہم نے اپنے سے 5 گنا بڑے دشمن کو مٹی میں رول دیا، کل ایران میں ان کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، اس میں اسرائیل اکیلا نہیں ہے، انہیں ہر قسم کا کور فراہم کیا گیا ہے۔ ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جس سے عالم اسلام کا اتحاد نظر آئے۔
مہنگائی کی صورتحال
مہنگائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مہنگائی بالکل ہے لیکن بڑھنے کی شرح کہاں تھی اور اب کہاں ہے۔ سٹاک مارکیٹ ایک لاکھ 25 پوائنٹس تک پہنچی، کون لوگ تھے جنہوں نے آئی ایم ایف کو خط لکھے کہ پاکستان کو قرضہ نہ دیا جائے، ایک شخص کو ساری سیاست کا محور بنا دینا درست نہیں ہے۔