لاہور سے روس کیلئے 22 جون سے کارگو ٹرین سروس شروع کی جائے گی، وزیر ریلوے

پاکستان کی پہلی مال بردار ٹرین سروس
ملتان(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان روس کیلئے پہلی مال بردار ٹرین سروس 22جون کو لاہور سے شروع کرے گا جو علاقائی رابطوں اور بین الاقوامی تجارت میں توسیع کیلئے ایک اہم قدم ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر ریلوے حنیف عباسی نے ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی ملاقات
نئی فریٹ سروس کی اہمیت
حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ نئی فریٹ سروس پاکستان ریلویز کو جدید بنانے اور وسیع لاجسٹکس آپریشنز کے ذریعے ریونیو بڑھانے کے وسیع تر اقدام کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شادی کی بے انتہا خوشی دولہے کو مہنگی پڑ گئی
علاقائی انضمام کی کوششیں
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ وزیراعظم شہبازشریف کے وسیع تر علاقائی انضمام کی کوششوں کے حصے کے طور پر پاکستان کے ریل نیٹ ورک کو وسطی ایشیائی ممالک بشمول ازبکستان اور قازقستان سے جوڑنے کے وژن کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم صرف ریلوے نہیں بلکہ اقتصادی راہداری بنا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے خلاف مہم جوئی سے انکار پر مودی سرکار نے بھارتی جرنیل کی چھٹی کردی
سروس کا روٹ اور آپریشنل تفصیلات
حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ روٹ انٹرنیشنل نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور کی مشرقی برانچ کو استعمال کرے گا، جو 14 سے 19 دنوں کے درمیان تیز ترین ٹرانزٹ آپشن پیش کرتا ہے جو پاکستان کو ایران، ترکمانستان، قازقستان اور آخر کار جنوبی روس سے ملاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی کا شام کو تقسیم کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف براہ راست مداخلت کا اعلان
مالیاتی اور لاجسٹک تفصیلات
پاکستان ریلویز کے سینئر حکام کے مطابق مال بردار ٹرین لاہور سے روانہ ہوگی اور 2001 کلومیٹر فاصلہ طے کرکے ایران کے ساتھ تفتان بارڈر کراسنگ تک پہنچے گی۔ وہاں سے ریل گیج میں تبدیلی کی وجہ سے کارگو کو جنوب مشرقی ایران میں زاہدان کے مقام پر ایک اور ٹرین میں منتقل کیا جائے گا۔ اس کے بعد یہ سفر ایران ترکمانستان سرحد پر سارخ سے ہوتا ہوا بولاشک، اکتاوکوریڈور کے ذریعے قازقستان میں داخل ہوگا اور قازقستان سے یتیراو سے ہوتا ہوا جنوبی روس میں ایک اہم لاجسٹک مرکز آسٹرا خان میں اپنی آخری منزل پہنچے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پورا راستہ تقریباً 8,000 کلومیٹر پر محیط ہے، جس میں متوقع ٹرانزٹ ٹائم 20-25 دن ہے، بشمول بفر پیریڈز۔
یہ بھی پڑھیں: پوری دنیا میں آئس کریم مہنگی کیوں ہو رہی ہے؟
آپریشنل کارکردگی اور ٹرانسپورٹ کا بنیادی ڈھانچہ
ریلوے حکام کا مزید کہنا تھا کہ اس راستے کا انتخاب اس کی آپریشنل کارکردگی کے لیے کیا گیا تھا اور ٹرانسشپمنٹ کا بنیادی ڈھانچہ قائم کیا گیا تھا۔ اہلکار نے وضاحت کی کہ ریلوے گیجز ترکمانستان، قازقستان اور روس میں ہم آہنگ ہیں، بغیر کسی رکاوٹ کے نقل و حرکت کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تھین ڈیم سے پانی کا اخراج، 2 سے 3 ستمبر کے دوران دریائے راوی میں سیلاب کا الرٹ جاری
مال برداری کے حجم اور باہمی تجارت
پہلے مرحلے میں 156 TEUs (بیس فٹ کے مساوی یونٹ) ہوں گے، برآمد کنندگان تقریباً 500 ٹن کارگو کی تصدیق کریں گے۔ 31 TEUs کے مکمل بوجھ تک توسیع کرنے کے منصوبے جاری ہیں، مال برداری کے نرخوں کو حتمی شکل دینے تک۔
دو طرفہ تجارت پر اثرات
روس کو پاکستان کی بڑی برآمدات میں چمڑے کے ملبوسات، الیکٹرو میڈیکل ڈیوائسز اور ٹیکسٹائل شامل ہیں جبکہ اہم درآمدات میں گندم، کھاد، خشک سبزیاں اور پیٹرولیم مصنوعات شامل ہیں۔ ٹرانزٹ ٹائم میں کمی اور براہ راست ریل رابطے سے دو طرفہ تجارت کو نمایاں فائدہ ہونے کی امید ہے۔