ایران پر حملے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی توقع تھی لیکن کوئی اور راستہ نہیں تھا” سی این این سے گفتگو میں اسرائیلی وزیر خارجہ کا اعتراف

اسرائیل کے وزیر خارجہ کا بیان
تل ابیب (ڈیلی پاکستان آنلاین) اسرائیل کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کو ایران پر کیے گئے حملے کے بعد عام شہریوں کی ہلاکتوں کی پیشگی توقع تھی، مگر اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک سرد جنگ کی ذہنیت ترک کردیں، چین اور روس کا مشترکہ بیان
مشکل فیصلے کا اعتراف
اتوار کے روز سی این این کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہا جب ہم نے یہ تاریخی اور سخت فیصلہ کیا، تو ہمیں علم تھا کہ مشکل وقت آئے گا اور جانی نقصان بھی ہوگا، لیکن پھر بھی ہمارے پاس اور کوئی راستہ نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دفاعی تجزیہ کاروں کی ٹی وی پروگرامز میں شرکت کیلئے آئی ایس پی آر سے اجازت کا نوٹی فکیشن معطل
ایران کی جوابی کارروائی
یاد رہے کہ ایران کی جوابی کارروائی میں اسرائیل میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قلات: دہشتگردوں کی سیکیورٹی فورسز کی پوسٹ پر حملے کی کوشش،6 دہشتگرد ہلاک،فائرنگ کے تبادلے میں7 جوان شہید
ایران کے جوہری پروگرام کا خطرہ
اسرائیلی وزیر خارجہ نے مزید دعویٰ کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام اس سطح پر پہنچ چکا ہے کہ وہ چھ ماہ میں ایٹم بم بنا سکتا ہے اور اس وقت ایران کے پاس اتنی افزودہ یورینیم موجود ہے کہ وہ نو ایٹمی ہتھیار تیار کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اپنے ارمان پورے کر رہے ہیں، عوام کا اللّٰہ حافظ ہے: گورنر فیصل کریم کنڈی
حکومت کی تبدیلی کا سوال
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا اسرائیل کی حالیہ کارروائی کا مقصد ایران میں حکومت کا تختہ الٹنا ہے، تو وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا مقصد حکومت کی تبدیلی نہیں ہے، یہ فیصلہ ایرانی عوام کو کرنا ہے، ہم ایرانی عوام کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے۔
امریکی امداد کا شکریہ
انہوں نے امریکہ کا فوجی امداد فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا، مگر یہ بھی کہا کہ ایران کے فوجی اثاثے تباہ کرنے کے لیے امریکہ براہِ راست شریک ہو یا نہ ہو، یہ ان کا "خودمختار فیصلہ" ہے۔