سندھو ٹنل 1883ء میں بن گئی تھی، کراچی اور لاہور سے پشاور تک ریلوے لائن مکمل ہو چکی تھی، پُل نہ ہونے کے وجہ سے ملن نہیں ہو پا رہا تھا۔

تعارف

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 158

یہ بھی پڑھیں: میانوالی میں غیرت کے نام پر نوجوان لڑکی قتل لیکن دراصل کس بات نے ملزم کو طیش دلایا؟ ایسا انکشاف کہ آپ کو بھی بے حد افسوس ہو گا

افغانستان کی سرحد پر امن کی فضا

ان دنوں افغانستان کی سرحد پر کافی امن تھا۔ اس لیے اگلے 20 برس تک اس منصوبے پر حکومت نے نئے سرے سے غور کرنے اور اسے مکمل کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی، حالانکہ اس دوران ملک میں دھڑ ا دھڑ ریل کی پٹریاں بچھتی جا رہی تھیں۔ ہندوستان کے تمام بڑے شہروں اور فوجی اہمیت کے حامل علاقوں کو مرکز سے ملایا جا رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مجرموں اور جرائم کے خلاف زیرو ٹالرنس وژن، سرگودھا میں بیٹ سسٹم کا جدید ترین نظام نافذ، جرائم کی شرح میں 75 فیصد تک کمی

ریل کی پٹریوں کا قیام

اسی دوران اس علاقے میں بھی ریل کی پٹری راولپنڈی سے اس دریا کے کنارے اور پھر دوسرے کنارے سے پشاور تک مکمل ہو چکی تھی۔ اب اس پْل کے مکمل ہونے کا انتظار تھا تاکہ ان کا رابطہ ہوسکے۔

دوسری طرف پشاور سے راولپنڈی آنے والی پٹری بھی دریا کے دوسرے کنارے پر واقع صوبہ سرحد کے آخری قصبے خیرآباد تک تیار تھی۔ دریائے سندھ کے مجوزہ پْل تک پہنچنے کے لیے یہ پٹری 2 سرنگوں میں سے گزرتی تھی۔ جن میں بڑی سرنگ کا نام سندھو ٹنل ہے، جو پْل کی تکمیل سے ذرا پہلے 1883ء میں بن گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: دوران ڈیوٹی سرکاری ہتھیار، گولیاں چوری کرنے والے 2 پولیس اہلکار گرفتار، دراصل کس سے تعلق نکلا؟ تہلکہ خیز انکشاف

انگریزی حکومت کی تشویش

اس دوران انگریز حکومت کو ایک بار پھر افغانیوں کے ساتھ لڑائی کا خطرہ محسوس ہوا۔ انہیں اس پْل کی اہمیت کا احساس ہوا اور انہوں نے اس کی جلد تعمیر پر غور کیا۔ اس کے فوری بعد پْل کی تعمیر کی منظوری ہوگئی اور کام تیزی سے شروع کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نہری مسئلہ: صدر زرداری کی منظوری کا بولنے والے کیا وہاں سلیمانی ٹوپی پہن کر بیٹھے تھے؟ مراد علی شاہ

پْل کی تعمیر کا منصوبہ

اس بار یہاں ایک مضبوط فولادی، پائیدار، اور مستقل پْل بنانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ مختلف ڈیزائنز پر غور و خوض کے بعد ایک فولادی گارڈروں والا سادہ سا پل بنایا جانا طے پایا، جس کے نیچے دریائے سندھ میں مضبوط ستون رکھے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت نے بلٹ ٹرین اور ایئر لائن چلانے کا اعلان کردیا، 4 طیارے لیز پر لیں گے: عظمی بخاری

تعمیر کی تکمیل

یہ پْل سر گلفورڈ کے ڈیزائن کے تحت تعمیر کیا گیا اور اس پر کل لاگت کا تخمینہ 32 لاکھ روپے لگایا گیا۔ مئی 1883ء میں اس پْل کی تعمیر مکمل ہو گئی، اور کچھ حفاظتی تجربات کرنے کے بعد یہ ریل گاڑیوں کی آمد و رفت کے لیے کھول دیا گیا۔

ریلوے لائن کی تکمیل

اس پْل کی تکمیل کے ساتھ ہی کراچی سے شروع ہونے والی یہ مرکزی ریلوے لائن مکمل ہوگئی۔ اب پشاور سے چلنے والی گاڑی بغیر کسی رکاوٹ کے پْل عبور کرکے راولپنڈی سے گزرتی ہوئی لاہور، دہلی اور کلکتہ تک جا سکتی تھی۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...