جوڈیشل کونسل کسی جج کی برطرفی کی سفارش کرے تو کیا صدر اپنا ذہن اپلائی کرے گا؟ آئینی بنچ کا بیرسٹر صلاح الدین سے استفسار

اسلام آباد میں سپریم کورٹ کا اہم کیس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) میں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں ججز کی ٹرانسفر کے معاملے پر سماعت ہوئی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ کیا جوڈیشل کونسل کی سفارشات پر صدر اپنا ذہن صرف خود کے لیے استعمال کرے گا؟
یہ بھی پڑھیں: اس بار ہتھیار ساتھ لائیں گے اور ہم بھی ٹھوکیں گے” علی امین گنڈا پور کی دھمکی
جوڈیشل کونسل کی سفارشات
عدالت نے مزید کہا کہ اگر جوڈیشل کونسل کسی جج کی برطرفی کی سفارش کرتی ہے تو کیا صدر اپنے ذہن کو استعمال کرے گا؟ بیرسٹر صلاح الدین نے وضاحت کی کہ سیاسی حکومت کی ایڈوائس کی روشنی میں صدر کو اپنا ذہن اپلائی کرنا ہوگا، اور اگر جوڈیشل کونسل جج برطرفی کی سفارش کرے تو صدر کو اس پر عمل کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: مسرت جمشید چیمہ کی موبائل فون سپرداری کی درخواست منظور
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق، سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے کی۔ ججز ٹرانسفر کیس میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے متفرق درخواست دائر کی۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے دریافت کیا کہ آیا ایڈووکیٹ جنرل نے کوئی درخواست دائر کی ہے، جس پر امجد پرویز نے بتایا کہ انہوں نے 1947 سے 1976 تک ججز ٹرانسفر کی مکمل تاریخ پیش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نہ سرجری نہ کیمو تھراپی،چین سے کینسر کا جدید طریقہ علاج اورمشینری لانے پر اتفاق،اہم امور طے پا گئے
عدالت کے سوالات
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ نوٹس فریق بننے کے لئے ہی ہوتا ہے اور آپ کو اٹارنی جنرل کے بعد دلائل دینے چاہئیں تھے۔ جب لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے کمنٹس جمع کروائے تو آپ مرکزی فریق ہیں۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ بیرسٹر صلاح الدین کے دلائل ختم ہونے کے بعد آپ کو سنیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: گنڈا پور کی بانی سے ملاقات کی درخواست، جسٹس منصور کی کیس سننے سے معذرت
سنیارٹی کا اصول
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ سنیارٹی تقرری کے دن سے شمار ہوگی۔ اگر جج ہائیکورٹ میں تبادلہ پر آتا ہے تو اس کی پہلی سنیارٹی کا کیا ہوگا؟ بیرسٹر صلاح الدین نے وضاحت کی کہ دیکھنا ہوگا کیا صدر کو اپنا اختیار آزادانہ استعمال کرنا ہوگا۔
قاضی فائز عیسیٰ کیس کا حوالہ
قاضی فائز عیسیٰ کیس میں یہ قرار دیا گیا کہ صدر کو اپنا مائنڈ اپلائی کرنا چاہیے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے دوبارہ سوال کیا کہ کیا اس اصول کے تحت جوڈیشل کونسل کی سفارش پر بھی صدر اپنے ذہن کو اپلائی کرے گا۔ بیرسٹر صلاح الدین نے پھر کہا کہ سیاسی حکومت کی ایڈوائس پر صدر کو ذہن اپلائی کرنا ہوگا، اور جوڈیشل کونسل کے جج برطرفی کی سفارش کرنے پر صدر کو اس پر عمل کرنا ہوگا۔