اسرائیلی حملے کی مذمت نہیں، ہم ایران کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا اعلان کر رہے ہیں: فضل الرحمان
حیدر آباد میں خطاب
حیدر آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم ایران پر اسرائیل کے جارحانہ حملے کی صرف مذمت نہیں کررہے بلکہ ہم ایران کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا اعلان کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست پر اعتراضات دور
امن کے داعی
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق حیدر آباد میں ملین مارچ سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم جنگ کے حامی نہیں، امن کے داعی ہیں۔ سندھ اور سندھ کے عوام کو بدامنی کی شکایت ہے، یقیناً بد امنی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اگر امن نہیں تو معیشت نہیں، کاروبار نہیں اور تعلیم نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب بھر کی فیڈ ملز میں گندم استعمال کرنے پر پابندی میں توسیع
جمعیت کا کردار
انہوں نے کہا کہ قیام امن کیلئے جمعیت کا ایک ایک کارکن میدان عمل میں ہے۔ ہم نے سندھ میں بھی امن قائم کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد اور خیبر پختونخوا میں زلزلہ
اسرائیل کی حقیقت
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل عرب دنیا میں نہیں بلکہ اسلامی دنیا میں ناسور کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسرائیل کو اپنا خون چاٹنا پڑے گا۔ اسرائیل ڈیڑھ سال سے مسلسل غزہ میں بمباری کر رہا ہے جس سے 60 ہزار لوگ شہید کر دیے گئے۔ اقوام متحدہ کی کون سی قرارداد ہے جو اس طرح انسانیت کو قتل کرنے کی اجازت دیتی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا برآمدات، سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ٹیرف میں نمایاں کمی کا فیصلہ
اقوام متحدہ اور امریکہ
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ آج امریکہ کی لونڈی ہے، جیسا امریکہ ہانکے ویسے ہی فیصلے کرتی ہے۔ عام انسانیت کا قتل، ایک قوم کی نسل کشی کرنا کیا انسانی اور جنگی جرم نہیں؟ نیتن یاہو ایک جنگی مجرم ہے اور عالمی عدالت نے گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے، لیکن کوئی بھی عالمی عدالت کے حکم پر عمل کیلئے تیار نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے چیچن مسلمانوں کے قتل عام، فلسطینی اور بوسنیائی باشندوں اور ہندوستان کے ظلم و ستم کا شکار مظلوم کشمیریوں کیلئے ہمدردی کا مظاہرہ کیوں نہیں کیا؟
عالمی سچائیاں
انہوں نے کہا کہ اگر کویت پر صدام حسین قبضہ کرتا ہے تو امریکہ یورپ لاؤ لشکر کے ساتھ اتر جاتا ہے اور اسے پھانسی پر لٹکاتا ہے۔ کب تک انسانیت سوتی رہے گی؟ جے یو آئی آج جھنجھوڑنے کا فرض نبھا رہی ہے۔ آج اگر ایران کی باری ہے تو کل سعودی عرب یا پاکستان کی باری ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان آج گفتگو ہوگی
مسلمانوں کا عزم
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میں اعلان کرتا ہوں کہ جس طرح آج مسجد اقصیٰ کی آزادی کیلئے کھڑے ہیں، اگر انہوں نے حرمین کی طرف نگاہ کی تو ہر مسلمان اپنا خون بہانے کو تیار ہوگا۔
اسلامی دنیا کا پیغام
ان کا مزید کہنا تھاکہ دنیا بدل رہی ہے لیکن اسلامی دنیا کو آج بھی سمجھ نہیں آ رہی۔ ایران اسلامی برادری کا حصہ ہے، اور ایران پر اسرائیل کے جارحانہ حملے کی صرف مذمت نہیں کررہے بلکہ ہم ایران کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا اعلان کر رہے ہیں۔








