اقتصادی سروے 2024-25 میں حکومت کی بڑی غلطی سامنے آگئی

اقتصادی سروے 2024-25 کی غلطی
اسلام آباد (ویب ڈیسک) اقتصادی سروے 2024-25 میں حکومت کی بڑی غلطی سامنے آگئی، مختلف شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ کے اعدادوشمار تبدیل کر دیئے گئے۔ وزارت خزانہ کے مطابق ٹیکس چھوٹ کا مجموعی حجم 5 ہزار 840 ارب نہیں بلکہ 2 ہزار 434 ارب روپے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کی مشکلات میں اضافہ، کسان اتحاد نے بھی سڑکوں پر آنے کا اعلان کردیا
نئی رپورٹ کی تفصیلات
نجی ٹی وی سماء ٹی وی کے مطابق وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق مختلف شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ کے حجم میں 3 ہزار 406 ارب روپے کی بڑی کمی کر دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال مجموعی دو پزار 434 ارب کی ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو مزید شرمندہ نہ کیا جائے، اس وقت پاکستان میں 2 ہی لیڈرز ہیں، پہلے عمران خان، اب بلاول بھٹو نظر آتے ہیں: فیصل واوڈا
قومی اقتصادی سروے کا اعلان
بجٹ سے ایک روز پہلے 9 جون کو جاری کردہ قومی اقتصادی سروے میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں مختلف شعبوں کو 5 ہزار 840 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ یا استثنیٰ دینے کی بات کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخ میں پہلی بار سعودی عرب کے صحرا میں برفباری
ٹیکس مراعات کا ایک نیا اندازہ
نئی رپورٹ کے مطابق انکم ٹیکس میں 800 کے بجائے سالانہ 545 ارب کی ٹیکس مراعات دی گئیں۔ سیلز ٹیکس میں 4 ہزار 953 کے بجائے ایک ہزار 237 ارب کا ٹیکس استثنی دیا گیا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونue کا بیان
سماء نے چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیاں سے سوال کیا کہ ٹیکس اخراجات میں اتنا زیادہ فرق کیوں آیا؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ پہلے غلط اعدادوشمار جاری ہوگئے تھے۔ ٹیکس چھوٹ میں اتنا زیادہ اضافہ نہیں بلکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 1447 ارب روپے کی کمی ہوئی ہے۔ پچھلے مالی سال ٹیکس اخراجات یا چھوٹ کی مجموعی مالیت تین ہزار 879 ارب روپے تھی۔