جنہوں نے سنی اتحاد کو جوائن کیا ان کی واپسی کیسے ہو سکتی ہے اصل سوال یہ ہے،جسٹس امین الدین خان

سپریم کورٹ کی سماعت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواست پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جو آزاد تھے انہوں نے سنی اتحاد کو جوائن کر لیا تھا، ان کی واپسی کیسے ہو سکتی ہے، یہ اصل سوال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارے ساتھ عام شہری بھی شامل ہوجاتے، بسکٹ، پکوڑے، چپس بنوا کر لاتے اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے فوجیوں کا آتے جاتے استقبال کرتے
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں کی نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسکول سپورٹس فیڈریشن کی پہلی الیکٹورل جنرل کونسل میٹنگ، 22 رکنی کابینہ منتخب
جسٹس محمد علی مظہر کا بیان
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ باوجود مواقع دینے کے، انٹراپارٹی الیکشن نہ کرانے پر 13 جنوری کا فیصلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا کہ 13 جنوری کے فیصلے کی وجہ سے آزاد نہیں تھے، یہ درست نہیں۔ کاغذات تو دسمبر میں داخل کیے گئے تھے۔ الیکشن کمیشن نے انٹراپارٹی الیکشن کے لیے پی ٹی آئی کو 5 سال دیے۔ الیکشن کمیشن نے پارٹی کو سننے کے بعد انتخابی نشان الاٹ نہ کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔
عدالت کے سوالات
عدالت پوچھ رہی ہے کہ انتخابی نشان نہ ملنے سے جماعت ڈی رجسٹر نہیں ہو جاتی۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جو آزاد تھے انہوں نے سنی اتحاد کو جوائن کر لیا تھا، جنہوں نے سنی اتحاد کو جوائن کیا ان کی واپسی کیسے ہو سکتی ہے، یہ اصل سوال ہے۔ تمام مراحل کے بعد آزاد ارکان نے آپ کو جوائن کر لیا، وہاں سے کیس شروع ہوتا ہے۔