آپ کا کیس تو تھا کہ آزاد ارکان نے سنی اتحاد کو جوائن کر لیا، سیٹیں سنی اتحاد کو دیں، اب آپ ایسا کیسے کرسکتے ہیں، جسٹس جمال کا وکیل فیصل صدیقی سے استفسار

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل سنی اتحاد کونسل سے کہا کہ آپ کا کیس تو یہ تھا کہ آزاد ارکان نے سنی اتحاد کو جوائن کر لیا، سیٹیں سنی اتحاد کو دیں۔
یہ بھی پڑھیں: امرتهسر اور گولڈن ٹیمپل پر پاکستان کی طرف سے میزائل حملہ جھوٹ ثابت، سری دربار صاحب کے سربراہ گرنتھی گیانی رگھوبیر سنگھ نے حقیقت بتا دی
وکیل سنی اتحاد کونسل کا جواب
وکیل سنی اتحاد کونسل نے جواب دیا کہ جی ایسی بات تھی لیکن اب میں نظرثانی میں ایسا نہیں کر رہا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ اب آپ ایسا کیسے کرسکتے ہیں۔ فیصل صدیقی نے کہا کہ بطور جواب گزار میں اپنا موقف تبدیل کرسکتا ہوں، جو مرضی پوزیشن لوں۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کی زیر صدارت اجلاس میں حکومتی یقین دہانیوں پر عدم اعتماد کا اظہار
سماعت کے اہم نکات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ شروع میں تو آپ نے یہ بات نہیں کہی کہ انتخابی نشان نہیں ملا، یہ نہیں ملا، وہ نہیں ملا۔
یہ بھی پڑھیں: سبی میں تھانے کے قریب دستی بم حملہ
موجودہ موقف میں تبدیلی
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سنی اتحاد نے نشستیں مانگی، لیکن اکثریتی یا اقلیتی فیصلہ میں غلط یا صحیح نشستیں پی ٹی آئی کو دے دیں۔ اس وقت آپ کی پوزیشن تبدیلی ہے اور اب آپ پی ٹی آئی کی طرف سے دلائل دے رہے ہیں۔ جب وہ پی ٹی آئی کے رکن بن گئے تو آپ کے نہیں رہے۔
وکیل کا غیر جانبدار موقف
وکیل سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی نے کہا کہ میں نہ تو سنی اتحاد کونسل کو نہ پی ٹی آئی کو سپورٹ کر رہا ہوں، بلکہ بطور آفیسر آف کورٹ اکثریتی فیصلے کو سپورٹ کر رہا ہوں۔