ہمارا اور پی ٹی آئی کا مفاد ایک تھا اس لیے نشستیں پی ٹی آئی کو ملنے پر اعتراض نہیں، وکیل فیصل صدیقی کا مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس میں بیان

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا نظرثانی کیس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی، جس میں سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ہمارا اور پی ٹی آئی کا مفاد ایک تھا، اس لئے نشستیں پی ٹی آئی کو ملنے پر اعتراض نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردوں نے 60 سے زیادہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا، ذمہ داری انتہا پسند گروپ نے قبول کی، مصر میں سیاحتی سرگرمیاں معطل رہیں
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، سماعت کا آغاز جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں ہوا۔ وکیل سنی اتحاد کونسل نے مزید وضاحت کی کہ ان کا حق دعویٰ اب ایشو نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مراد سعید کا سوات میں احتجاجی مارچ کا یکطرفہ اعلان ، پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کے شدید تحفظات
پی ٹی آئی کی درخواست پر قانونی نکات
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی درخواست فریق مقدمہ بننے کے حوالے سے تھی، اس بارے میں قانون کے مطابق آپ کو اچھی طرح سے پتہ ہے۔ انہوں نے مزید نکتہ اٹھایا کہ اپیل کی سطح پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے رول 94 کو سنے بغیر کالعدم کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بیٹی کی وہ تصویر جو باپ کو جیل پہنچا گئی
نشستوں کی تقسیم پر موقف
فیصل صدیقی نے کہا کہ اس حوالے سے جسٹس جمال مندوخیل کا فیصلہ موجود ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا اور پی ٹی آئی کا مفاد مخصوص نشستوں میں ایک ہی تھا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے اس پر سوال کیا کہ جب آپ کا آئین اور پارٹی کا ڈھانچہ مختلف ہے تو آپ کا مفاد ایک کیسے ہو سکتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: وفاقی محتسب کا لاہور آفس کا دورہ، ریجنل ہیڈز کو فیصلوں کا معیار بہتر بنانے کا حکم
امیدواروں کی صورتحال
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا کسی امیدوار نے ان حالات کا ذکر کیا جن کی وجہ سے انہیں سنی اتحاد کونسل میں جانا پڑا؟ فیصل صدیقی نے کہا کہ اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ یہ نکتہ اہم نہیں ہے کہ کسی فریق نے خود عدالت سے رجوع کیا یا نہیں۔
نتیجہ
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مخصوص نشستیں ممبران کے تناسب سے مل جاتی ہیں مگر آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد کی وجہ سے تنازع پیدا ہوا۔