ہمارا اور پی ٹی آئی کا مفاد ایک تھا اس لیے نشستیں پی ٹی آئی کو ملنے پر اعتراض نہیں، وکیل فیصل صدیقی کا مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس میں بیان
سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا نظرثانی کیس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی، جس میں سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ہمارا اور پی ٹی آئی کا مفاد ایک تھا، اس لئے نشستیں پی ٹی آئی کو ملنے پر اعتراض نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی کو عادل بازائی اور الیاس چودھری کے خلاف ریفرنس موصول
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، سماعت کا آغاز جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں ہوا۔ وکیل سنی اتحاد کونسل نے مزید وضاحت کی کہ ان کا حق دعویٰ اب ایشو نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نشو بیگم نے شادی کے لیے انوکھی شرط رکھ دی
پی ٹی آئی کی درخواست پر قانونی نکات
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی درخواست فریق مقدمہ بننے کے حوالے سے تھی، اس بارے میں قانون کے مطابق آپ کو اچھی طرح سے پتہ ہے۔ انہوں نے مزید نکتہ اٹھایا کہ اپیل کی سطح پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے رول 94 کو سنے بغیر کالعدم کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عدنان سمیع کی والدہ کا انتقال، کل پاکستان آمد کی توقع
نشستوں کی تقسیم پر موقف
فیصل صدیقی نے کہا کہ اس حوالے سے جسٹس جمال مندوخیل کا فیصلہ موجود ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا اور پی ٹی آئی کا مفاد مخصوص نشستوں میں ایک ہی تھا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے اس پر سوال کیا کہ جب آپ کا آئین اور پارٹی کا ڈھانچہ مختلف ہے تو آپ کا مفاد ایک کیسے ہو سکتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: اقرار الحسن نے اپنی تینوں بیویوں کے ساتھ عید الاضحیٰ کیسے منائی؟ تصاویر سامنے آگئیں۔
امیدواروں کی صورتحال
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا کسی امیدوار نے ان حالات کا ذکر کیا جن کی وجہ سے انہیں سنی اتحاد کونسل میں جانا پڑا؟ فیصل صدیقی نے کہا کہ اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ یہ نکتہ اہم نہیں ہے کہ کسی فریق نے خود عدالت سے رجوع کیا یا نہیں۔
نتیجہ
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مخصوص نشستیں ممبران کے تناسب سے مل جاتی ہیں مگر آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد کی وجہ سے تنازع پیدا ہوا۔








