سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے بجٹ کو “امیر پرور” اور “غریب کش” قرار دے دیا
سینیٹ اجلاس میں حکومت کی سخت تنقید
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹ اجلاس میں حکومت کو سخت تنقید کا سامنا رہا، اپوزیشن نے بجٹ کو امیر پرور اور غریب کش قرار دے دیا اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے معاشی مشکلات، قومی پالیسیوں اور پارلیمانی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سینئر صحافی عمار مسعود نے اسد طور کے خاتون صحافی فرزانہ علی اور ڈی جی آئی ایس پی آر کے درمیان سخت مکالمے کے دعوے کی تردید کر دی
پہلا باب: اجلاس کی تفصیلات
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں حکومت کے بجٹ اور قومی سلامتی کی صورتحال پر بحث ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی میں اضافہ، اونچے درجے کا سیلاب، ہائی الرٹ جاری
سینیٹر علی ظفر کی تنقید
سینیٹر علی ظفر نے بجٹ کو عوام دشمن اور معیشت شکن قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت صرف بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں رکھنے کی کوششوں پر توجہ دے رہی ہے جبکہ مہنگائی، بے روزگاری اور غربت انتہا پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
معاشی چالیں اور عوام کی مشکلات
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسز کی بھرمار سے معیشت کا پہیہ جام ہو جائے گا، ایف بی آر کو دیے گئے اختیارات خوف و ہراس پھیلانے کا ذریعہ ہیں اور سولر پر ٹیکس لگا کر حکومت گرین انرجی کی باتوں سے منحرف ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بجٹ ہمیں تباہی کی طرف لے کر جا رہا ہے، بجٹ میں ترقی کے لیے کوئی حکمت عملی نظر نہیں آئی، عدلیہ کے جھوٹے فیصلوں کے اوپر وسائل کا استعمال کیا جا رہا ہے، پی ٹی آئی اس بجٹ کے لیے ووٹ نہیں دے گی، یہ بجٹ اگر منظور ہوتا ہے تو تباہی کا سبب بنے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پولیس افسر کی 22 سالہ بیٹی کی کنپٹی پر گولی لگی لاش برآمد
حکومت کی پالیسیوں پر مزید تنقید
سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ حکومت غربت پر بمباری کر رہی ہے، حکومت کا مڈل کلاس کو ختم کرنے کا منصوبہ ہے، بجٹ کو نہیں مانتے، کسانوں اور مڈل کلاس کے ساتھ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک، امریکہ تعلقات میں بڑا’’ ری سیٹ‘‘، بھارت کے ’’عالمی کھلاڑیوں‘‘ سے تعلقات متاثر، ساؤتھ ایشیا میں حقیقی’’ ریجنل اسٹیبلائزر ‘‘ کون۔۔؟ تہلکہ خیز رپورٹ
بجٹ پر دیگر سینیٹرز کی آرا
سینیٹر دوست محمد اور سینیٹر مسرور احسن نے بجٹ کو ایلیٹ کلاس کا بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کراچی، بلوچستان، اور فاٹا جیسے پسماندہ علاقوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ سینیٹر دوست محمد خان نے کہا کہ یہ بجٹ صرف ایلیٹ کلاس کے لیے ہے۔
کراچی اور فاٹا کے مسائل
ان کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ عوام کی سہولت کے لیے بنایا جاتا ہے، مگر یہاں ایسا نہیں ہوتا، فاٹا کے عوام کے حقوق پر دن دیہاڑے ڈاکہ ڈالا گیا، فاٹا کے 85 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت نے مسافروں سے ناجائز کرایہ وصولی پر مہم کا آغاز کردیا
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی تنقید
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے پارلیمنٹ میں حاضری کے فقدان پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے میں ڈس کوالیفائی ہوجانے پر بھی دوسری کمپنیوں کو دے دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیلی ویژن پر آنیوالے اشتہارات اس اندازفکر کو تسکین اور تقویت پہنچاتے ہیں کہ آپ کو دوسروں کی خواہش اورمرضی کے مطابق عمل کرنا چاہیے
اجلاس میں دیگر اہم مسائل
اجلاس میں سینیٹر اسحاق ڈار نے ایوان کو یو این اجلاس، ایران سے رابطوں اور فیک نیوز کے خطرات سے آگاہ کیا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جو ایران کے ساتھ ہوا، وہ کل پاکستان کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تکالیف سانجھی تھیں، کوئی بناوٹ نہ تھی،ہماری دوستی مثالی تھی اب ایسی دوستی خواب رہ گئی ہے،ماضی انسان کو زندہ رکھنے میں مدد دیتا ہے
دفاعی مسائل اور بین الاقوامی صورتحال
سینیٹر مولانا عطا الرحمان نے ریاستی اداروں کی سیاست پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر ہم لڑتے رہے تو بیرونی قوتیں فائدہ اٹھائیں گی۔
اجلاس کا اختتام
ایوان میں حاضری پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔ بعد ازاں سینیٹ اجلاس کل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔








