میرا یقین ہے آپ حق پر ہوں اور کسی کے حق کی خاطر ڈٹ جائیں تو اللہ مدد ضرور کرتا ہے، وقتی تکلیف اٹھا لو مگر ضمیر کے خلاف کام کبھی مت کرو

مصنف کی شناخت
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 200
یہ بھی پڑھیں: امریکہ کے ساتھ تکنیکی اور چین کے ساتھ ہماری سٹریٹجک دوستی ہے، مشاہد حسین
کہانی کا آغاز
قصے میاں طارق کے؛
ایک روز ڈنگہ شہر سے تعلق رکھنے والے آئی جے آئی کے امیدوار اور سابق ایم پی اے میاں طارق محمود میرے دفتر آئے۔ ان کے حلقے کی 3 یونین کونسلز میرے علاقے میں فال کرتی تھیں۔ کھاریاں میں میرے کولیگ خاں صداقت صاحب سے ان کا اچھا تعلق تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بارات میں بروقت چمچ نہ ملنے پر باراتی آپس میں لڑپڑے، ویڈیو وائرل
خاں صداقت کی یاد
(خاں صاحب ملازمت کے دوران ہی فوت ہو گئے۔ وہ فشار خون کے مریض تھے۔ اچھے ہنس مکھ انسان تھے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ آمین) وہ میاں طارق کے ساتھ ان کے جلسوں میں جاتے۔ وہاں میاں طارق ترقیاتی گرانٹ کا اعلان کرتے اور خاں صداقت وہیں گرانٹ کا چیک جاری کر دیتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: دوسرا ٹی ٹوئنٹی، پاکستان نے ٹاس جیت لیا
غیر قانونی معاملات
یہ صریحاً غیر قانونی تھا اور کسی بھی افسر کے منصب کو زیب بھی نہیں دیتا تھا کہ وہ کسی سیاسی شخص کی خوشنودی کے لئے اس حد تک خود کو گرائے۔ ہر چیز اپنی حد میں ہی اچھی لگتی ہے۔ ایسی نوکری سے تو غلامی بہتر ہے۔ ہم کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہر انسان کا رزق اللہ نے لکھ رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مرکزی بینک کے صدر کو نوکری سے نکالنے پر تُل گئے، لیکن کیوں؟ حیران کن انکشاف
توقعات اور انکار
بہرحال، وہ مجھ سے بھی ایسی ہی توقع اور خواہش لئے آئے تھے۔ میرے انکار کا انہوں نے برا منایا اور نتائج بھگتنے کی دھمکی دیتے چلے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں 9.38 فیصد اضافے کا خیرمقدم
پرانا تجربہ
اس سے پہلے بھی وہ ایم پی اے تھے تو ملک مشتاق کو ایک غیر قانونی کام کرنے پر مجبور کرتے رہے ناکامی پر اس کا تبادلہ سرائے عالمگیر مرکز کی یونین کونسل ٹھل بھگول کر دیا جو آزاد کشمیر کے بارڈر پر تھی۔ واقعہ کچھ یوں تھا کہ میاں طارق کے ایک ووٹر سپورٹر جو ڈنمارک میں تھے کسی عورت کا طلاق سرٹیفیکیٹ جاری کروانا چاہتے تھے اور اس کے لئے مشتاق کو لاکھ روپیے اور اس کے ایک بچے کو ڈنمارک سیٹیل کروانے کی ذمہ داری لینے کو تیار تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کے زیر محاصرہ شمالی غزہ کے ہسپتالوں میں کفن ختم
ضمیر کی آواز
مشتاق جیسے سفید پوش کے لئے ایسی بڑی آفر ٹھکرانا آسان نہ تھا۔ اس نے مجھ سے بات کی۔ میں نے اسے کہا؛ "مشتاق زندگی میں کوئی ایسا کام مت کرنا جس سے ضمیر عمر بھر ملامت کرتا رہے۔" مشتاق کے انکار پر اس پارٹی نے میاں طارق کے ذریعے مشتاق کو مجبور کرنے کی ناکام کوشش کی۔ سزا کے طور پر اس کا تبادلہ ٹھل بگول ہوا جو آزاد کشمیر کے بارڈر پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کویت مال بحریہ ٹاؤن میں فرنشڈ اپارٹمنٹ بک کرائیں، 30 لاکھ کا فرنیچر بالکل مفت، 3 سال میں ادائیگی
پراجیکٹ منیجر کی مدد
اس زمانے میں وہاں جانا کوئی آسان کام نہ تھا۔ میرے استاد اور باس (چوہدری ریاض) وہاں پراجیکٹ منیجر تھے۔ میں نے ان سے بات کی۔ انہوں نے جواب دیا؛ "ملک سے کہو آنے کی بھی ضرورت نہیں، تنخواہ گھر پہنچ جائے گی۔" ایسا ہی ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: بینک ڈیپازٹس اور بچت سکیموں پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز
نئی معلومات
ایک روز مشتاق کے جاننے والے اس کی پرانی یونین کونسل خواص پور کسی کام سے آئے۔ مشتاق کی جگہ نئے سیکرٹری کو دیکھ کر انہیں صورت حال سے آگاہی ہوئی۔ وہ علاقے کے انتہائی بااثر لوگ میاں طارق کے تگڑے سپورٹر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کر دیا
معافی کی توقع
وہ مشتاق کے گھر آئے اور بولے؛ "ملک صاحب! میاں طارق آپ کے گھر آ کر کی گئی زیادتی کی معافی مانگے گا۔" مشتاق ظرف والا تھا کہنے لگا؛ "انہیں آپ اپنے گھر ہی بلا لیں۔" پھر میاں طارق کو ایسا ہی کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی رافیل طیارے گرائے جانے کے بعد جے 10سی بنانے والی چینی کمپنی کے شیئرز میں کتنا اضافہ ہوا؟ شاندار خبر
ایمان کی طاقت
میرا یقین ہے کہ اگر آپ حق پر ہوں اور کسی کے حق کی خاطر ڈٹ جائیں تو اللہ آپ کی مدد ضرور کرتا ہے۔ وقتی تکلیف اٹھا لو مگر ضمیر کے خلاف کام کبھی مت کرو۔
(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔