انگریز حکومت ریلوے لائن کو افغانستان کے ان علاقوں تک لے جانا چاہتی تھی، اس سلسلے میں آگے چل کر خیبر لائن پر بھی کام شروع ہوا

مصنف کی تفصیلات

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 159

یہ بھی پڑھیں: امریکہ سے ایک ہزار سے زائد بھارتی شہری ملک بدر

سکھر والا پل اور انڈس اسٹیم فلوٹیلا

تاہم یہ بات یاد رہے کہ سکھر والا پل ابھی بنا نہیں تھا اس لیے وہاں اگلے 6 برس تک انڈس اسٹیم فلوٹیلا کے جہاز اور سٹیمر ہی ریل گاڑیاں پار کرواتے رہے اور یہ سلسلہ روہڑی۔ کوٹری لائن اور کوٹری والے پل کی تعمیر یعنی 1900ء تک چلتا رہا۔

یہ بھی پڑھیں: نجی ائیرلائن ایئرکراچی کو ریگولر پبلک ٹرانسپورٹ لائسنس جاری کردیا گیا

انگریز حکومت کا خواب

جب اس لائن پر ریل گاڑیوں کی مسلسل آمد و رفت کا سلسلہ شروع ہو گیا تو انگریز حکومت کا ایک بڑا خواب پورا ہوا اور یوں سارے ہندوستان کو پٹریوں کے ذریعے جوڑ کر وہ لائن کو انتہائی شمال یعنی پشاور تک لے گئے تھے تاکہ جوں ہی موقع ملے تو وہ اس لائن کو مزید آگے بڑھا کر افغانستان کے اندر یا قریب تک لے جا سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: گاڑیوں کے بعد اب موٹر سائیکلوں کے لیے بھی فٹنس سرٹیفکیٹ لازمی قرار

پل کی تکنیکی مشکلات

1929ء میں، جلد بازی میں بنائے گئے اس پل میں کچھ سنجیدہ قسم کے تکنیکی نقائص کی نشاندہی ہوئی اور اس کے منہدم ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ لہٰذا فوری طور پر انجینئروں نے اس پل کو بند کر کے اس کے ڈیزائن میں بنیادی ردوبدل کیا اور اس کے ڈھانچے کی مرمت کی سفارش کی۔

یہ بھی پڑھیں: کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا اجلاس، خصوصی بریفنگ، عید الاضحیٰ پر سیکیورٹی کے حوالے سے اہم فیصلے

پُل کی مضبوطی کی تدابیر

پل کو مزید مضبوط بنانے کے خاطر دریا میں گاڑے گئے ستونوں کی تعداد میں اضافہ کر کے ان کے درمیانی فاصلے کو کم کر دیا گیا اور اس پر کمانی دار پل بنا کر اور فولادی گارڈروں کو نیچے لا کر آپس میں کس دیا۔ جس سے نہ صرف پل مضبوط ہوا بلکہ اب اس پل کو 2 منزلہ بھی بنا دیا گیا تھا، جس کے اوپر سے بدستور ریل گاڑی چلتی رہی اور نیچے لٹکے ہوئے گارڈروں پر ایک اور راہگزر بنا دی گئی جہاں سے روزمرہ کی ٹریفک اور پیدل چلنے والے لوگ گزر جاتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی پرانی فحش گفتگو ٹک ٹاک پر وائرل ہوگئی

پل کی موجودہ حیثیت

اس پل پر پانچ فولادی اسپین بنائے گئے ہیں جو نیچے دریا میں کنکریٹ اور فولاد کے بنے ہوئے بڑے اور مضبوط ستونوں پر قائم ہیں۔ اس پل کی کل لمبائی تقریباً 1400 فٹ ہے۔ مزید بہتری اور مضبوطی کے لیے کچھ اور اقدامات کیے گئے اور یوں اس پر 25 لاکھ روپے مزید خرچ ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: نجی سکول کے واش روم سے طالب علم کی لاش بر آمد

ریلوے کے ترقیاتی اقدامات

اور یہ وہی پل ہے جو آج بھی اپنی جگہ قائم ہے اور اس پر اب بھی ریل گاڑی چلتی ہے۔ تاہم بھاری اور ہلکی گاڑیاں اب اس پر سے نہیں گزرتیں کیونکہ ان کے لیے قریب ہی اب ایک وسیع اور کنکریٹ کا جدید پل بنا دیا گیا ہے۔ پرانا راستہ اب صرف موٹرسائیکلوں اور پیدل چلنے والوں کے لیے ہی استعمال ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گھر میں بتائے بغیر نِکاح کرنے پر لڑکی قتل

آگے کی منصوبہ بندی

اگلے مرحلے میں انگریز حکومت اس لائن کو پشاور سے لنڈی کوتل کے راستے افغانستان کے ان علاقوں تک بھی لے جانا چاہتی تھی جو وہاں ان کے زیر تسلط تھے۔ اس سلسلے میں آگے چل کر خیبر لائن پر بھی کام شروع ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: 2025 میں یورپ میں تباہ کن جنگ ہو گی اور آبادی میں نمایاں کمی واقع ہوگی، زوال اور تباہی کا عمل آئندہ برس شروع، بابا وانگا کی پیشنگوئی سامنے آگئی

ریلوے کا توسیعاتی منصوبہ

انیسویں صدی کے آخری برسوں میں ان علاقوں میں، جو بعد ازاں پاکستان کے حصے میں آئے، ریلوے کے محکمے میں بہت زیادہ کام ہوا، ہر چند کہ پھربھی ان کی زیادہ تر توجہ مرکزی اور جنوبی ہندو ستان تک ہی مرکوز رہی۔

خلاصہ

اس دوران نہ صرف لاہور سے کراچی براستہ روہڑی، حیدرآباد اور کوٹری کی لائن مکمل ہوئی بلکہ سکھر کا لینس ڈاؤن اور کوٹری والے پل بھی بنائے گئے۔ جس سے ریل گاڑیوں کو بحری جہازوں یا سٹیمروں پر لاد کر دریا پار کروانے کا سلسلہ بھی موقوف ہو گیا۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...