اسرائیل اکیلا ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو موخر نہیں کر سکتا، اسرائیل کے سابق وزیر اعظم نے مکمل جنگ کو مسئلے کا حل قرار دے دیا۔

ایران کے جوہری پروگرام پر ایہود باراک کا انتباہ
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق اسرائیلی وزیرِاعظم ایہود باراک نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو مؤثر طریقے سے روکنے کے لیے صرف اسرائیلی فوجی کارروائی کافی نہیں ہوگی۔ انہوں نے ایران کو ایک "تھریش ہولڈ نیوکلیئر پاور" قرار دیا ہے۔ عرب نیوز کے مطابق باراک نے سی این این کی کرسٹیانا امانپور سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے اسرائیل کی صلاحیت محدود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ کو بھارت کی فضائیہ کے مقابلے 6 صفر سے کامیابی ملی، ائیروائس مارشل اورنگزیب احمد
اسرائیل کی محدود کارروائی کی صلاحیت
انہوں نے کہا "میرے اندازے کے مطابق یہ کوئی راز نہیں کہ اسرائیل اکیلا ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو کسی نمایاں مدت تک موخر نہیں کر سکتا۔ شاید چند ہفتے یا ایک مہینہ، لیکن امریکہ بھی اسے چند ماہ سے زیادہ تاخیر میں نہیں ڈال سکتا۔"
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
ایران کے ایٹمی ہتھیاروں کی ترقی
باراک نے مزید کہا کہ اگرچہ ایران کے پاس فی الحال مکمل ایٹمی ہتھیار نہیں ہے، لیکن وہ جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ہے۔ "شاید انہیں ہتھیار کو مکمل کرنے کے لیے کچھ تکنیکی مراحل مکمل کرنے ہوں، یا کسی صحرا میں ایک خام ایٹمی دھماکہ کر کے دنیا کو دکھانا ہو کہ وہ کہاں پہنچ چکے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کو “سپر سی ایم” کا خطاب مل گیا
فوجی کارروائی کی ضرورت
سابق وزیراعظم کے مطابق فوجی حملے مسائل سے بھرپور ضرور ہیں مگر اسرائیل خود کو کارروائی پر مجبور محسوس کرتا ہے۔ "بجائے اس کے کہ ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں، اسرائیل سمجھتا ہے کہ کچھ نہ کچھ کرنا ضروری ہے۔ شاید اگر ہم امریکہ کے ساتھ مل کر کام کریں تو زیادہ مؤثر ثابت ہوں۔"
یہ بھی پڑھیں: جناح ہاؤس حملہ کیس،زین قریشی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر
سفارتی معاہدہ یا مکمل جنگ
باراک نے کہا کہ ایران کی پیش رفت کو روکنے کے لیے یا تو کوئی بڑا سفارتی معاہدہ درکار ہے، یا پھر مکمل جنگ۔ "میری رائے میں، چونکہ ایران پہلے ہی ایک تھریش ہولڈ نیوکلیئر پاور بن چکا ہے، اسے روکنے کا واحد راستہ یا تو ایک نیا مؤثر معاہدہ ہے یا پھر مکمل جنگ جس کا مقصد اس حکومت کو گرانا ہو۔ اور یہ وہ چیز ہے جو ہم امریکہ کے ساتھ مل کر کر سکتے ہیں۔"
امریکہ کی عدم تیاری
انہوں نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ امریکہ ایسی کسی کارروائی کے لیے تیار ہے۔ "مجھے یقین نہیں کہ کوئی بھی امریکی صدر، چاہے وہ ٹرمپ ہوں یا ان کے پیشرو، ایسا فیصلہ کریں گے۔"