اسرائیلی حملے سست نہیں ہوں گے: ٹرمپ، جلتی پر تیل نہ ڈالیں: چین
چین اور امریکہ کے بیانات
واشنگٹن، بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) چین اور امریکہ کی قیادت کے نئے بیانات نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو مزید حساس بنا دیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ایران پر حملے سست نہیں ہوں گے، دو دن میں سب پتہ چل جائے گا، جبکہ چین نے اس بیان کو جلتی پر تیل ڈالنے کا مترادف قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہری پور میں 5 سالہ نابینا بچے سے ’زیادتی‘ کے الزام میں قاری گرفتار
چینی وزیر خارجہ کا ردعمل
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق، چینی وزیر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات کو جلتی پر تیل قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایران پر حملوں سے جنگ کا دائرہ مزید وسیع ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آزادانہ زندگی گزاری، اب فضا ہے کہ افغان مہاجرین اپنے ملک واپس جائیں، افغان قونصل جنرل
امن کے لیے سفارتی راستے کی اہمیت
چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دھمکیوں سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہوسکتا اور صورتحال کو پرسکون بنانے کے لیے سفارتی راستہ ہی واحد حل ہے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ بیجنگ خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے پر آمادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بیوروکریسی میں تقرر و تبادلے
امریکی صدر کی بیانات
قبل ازیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایران پر دباؤ میں مزید شدت لانے کا عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کا حقیقی خاتمہ چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خلیل الرحمان قمر کے ہنی ٹریپ کیس ، عدالت نے آمنہ عروج سمیت 12ملزمان پر فرد جرم عائد کردی
ٹرمپ کی دو ٹوک باتیں
صدر ٹرمپ نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے سست نہیں ہوں گے، آپ کو اگلے دو دنوں میں سب پتہ چل جائے گا، کسی نے ابھی تک سست روی نہیں دکھائی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر کے کرپٹو کرنسی پر ٹیکس پالیسی مرتب نہ کرنے پر سخت نوٹس لے لیا
ایران کو دی جانے والی دھمکیاں
ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ اگر ایران نے امریکی مفادات کو نشانہ بنایا تو ہم بہت سخت جواب دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایران مذاکرات کی میز پر واپس آیا تو وہ وٹکوف یا جے ڈی وینس کو ایران بات چیت کے لیے بھیج سکتے ہیں۔
جنگ بندی کی تلاش
ٹرمپ نے کہا کہ میں جنگ بندی سے بہتر حل کی تلاش میں ہوں، ایران بات کرنا چاہتا ہے تو اسے پتا ہے مجھ سے کیسے بات کرنی ہے۔ تہران سے انخلا کی تنبیہ شہریوں کو ان کے تحفظ کے لیے کی تھی۔








