اسرائیلی حملے سست نہیں ہوں گے: ٹرمپ، جلتی پر تیل نہ ڈالیں: چین

چین اور امریکہ کے بیانات
واشنگٹن، بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) چین اور امریکہ کی قیادت کے نئے بیانات نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو مزید حساس بنا دیا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ایران پر حملے سست نہیں ہوں گے، دو دن میں سب پتہ چل جائے گا، جبکہ چین نے اس بیان کو جلتی پر تیل ڈالنے کا مترادف قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں قتل 8 پاکستانیوں کی تصدیق شدہ فہرست جاری کردی گئی
چینی وزیر خارجہ کا ردعمل
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق، چینی وزیر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات کو جلتی پر تیل قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایران پر حملوں سے جنگ کا دائرہ مزید وسیع ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویڈیو: پی ٹی آئی کا کنگ آف کنفیوژن کون؟
امن کے لیے سفارتی راستے کی اہمیت
چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دھمکیوں سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہوسکتا اور صورتحال کو پرسکون بنانے کے لیے سفارتی راستہ ہی واحد حل ہے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ بیجنگ خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے پر آمادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینئر سیاستدان انتقال کر گئے
امریکی صدر کی بیانات
قبل ازیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایران پر دباؤ میں مزید شدت لانے کا عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام کا حقیقی خاتمہ چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: روس کی بڑی کامیابی، سرحدی علاقے کا قبضہ دوبارہ حاصل کر لیا، صدر ولادیمیر پیوٹن کا دعویٰ
ٹرمپ کی دو ٹوک باتیں
صدر ٹرمپ نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے سست نہیں ہوں گے، آپ کو اگلے دو دنوں میں سب پتہ چل جائے گا، کسی نے ابھی تک سست روی نہیں دکھائی۔
یہ بھی پڑھیں: فیصلے کے لیے وڈیرے کے پاس جانیوالی زیادتی کی شکار لڑکی کی پراسرار موت
ایران کو دی جانے والی دھمکیاں
ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ اگر ایران نے امریکی مفادات کو نشانہ بنایا تو ہم بہت سخت جواب دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایران مذاکرات کی میز پر واپس آیا تو وہ وٹکوف یا جے ڈی وینس کو ایران بات چیت کے لیے بھیج سکتے ہیں۔
جنگ بندی کی تلاش
ٹرمپ نے کہا کہ میں جنگ بندی سے بہتر حل کی تلاش میں ہوں، ایران بات کرنا چاہتا ہے تو اسے پتا ہے مجھ سے کیسے بات کرنی ہے۔ تہران سے انخلا کی تنبیہ شہریوں کو ان کے تحفظ کے لیے کی تھی۔