ماہرین نے جگر کی پیوندکاری کے بعد خطرات کو جانچنے کے لیے بلڈ ٹیسٹ تیار کرلیا
نئی طبی تحقیق
نیو یارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) - امریکی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جگر کی پیوندکاری کے بعد ہونے والی سنگین پیچیدگیوں کا بروقت پتہ لگانے کے لیے ایک انتہائی آسان بلڈ ٹیسٹ کا طریقہ تیار کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 100 ویں سالگرہ منانے والے مہاتیر محمد ’تھکن‘ کی وجہ سے ہسپتال میں داخل
تحقیقات کی تفصیلات
ڈان نے ایک طبی ویب سائٹ کے حوالے سے بتایا کہ امریکی ماہرین کی ٹیم نے سات سال کی تحقیق اور محنت کے بعد اس بلڈ ٹیسٹ کو تیار کیا ہے، جس کے ذریعے لیور ٹرانسپلانٹ کے بعد ہونے والی پیچیدگیوں کا پتہ لگایا جا سکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: باجوڑ میں ڈی ایچ او کے گھر کے قریب بم دھماکا
روایتی ٹیسٹ کے نقصانات
جگر کی پیوندکاری کے بعد مریض میں ہونے والی سنگین پیچیدگیوں کا پتہ لگانے کے لیے اس وقت بائیوپسی سمیت دیگر مہنگے ٹیسٹ استعمال کیے جاتے ہیں۔ تاہم، ماہرین کے مطابق مستقبل میں صرف ایک معمولی بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے یہ مسائل جانچے جا سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نا معلوم موٹر سائیکل سواروں کی سٹیج اداکارہ کے گھر پر فائرنگ
نئے بلڈ ٹیسٹ کی خصوصیات
یہ نیا تیار کردہ بلڈ ٹیسٹ خون کے ڈی این اے میں موجود ان سنگین وائرسز کی نشاندہی کرتا ہے، جو پیوندکاری کے بعد اعضا کے فیل ہونے کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ یہ بھی پتہ لگائے گا کہ وائرس یا خرابی مریض کے جسم میں ہے یا پیوند کیے گئے جگر کے ٹکڑے میں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی پنجاب میں بدترین سیلاب، وزیر اعلیٰ بھگونت مان کا وزیر اعظم مودی کو خط
علاج میں بہتری
ماہرین کے مطابق، خون کے ٹیسٹ سے اصل سبب اور وائرسز کا پتہ لگنے کے بعد، جگر کی پیوندکاری کے بعد متاثر ہونے والے مریض کا جلد اور بہتر علاج کیا جا سکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: باجوڑ دھماکے کی ایف آئی آر درج، 7 دہشت گردوں کی نشاندہی ہو گئی
آزمائش کا مراحل
یہ بلڈ ٹیسٹ جگر کی پیوندکاری سے قبل نہیں بلکہ پیوندکاری کے بعد کیا جائے گا۔ ماہرین نے سات سال میں اس طریقے کی ترقی کے بعد اب اس کی بڑے پیمانے پر آزمائش کے لیے اجازت ناموں اور فنڈنگ کا انتظار شروع کر دیا ہے۔
مستقبل کی توقعات
خیال کیا جا رہا ہے کہ آئندہ چند سال میں، جگر کی پیوندکاری کے بعد پیدا ہونے والے مسائل کی جانچ کے لیے یہ آسان اور سستا بلڈ ٹیسٹ عام مریضوں کے لیے بھی دستیاب ہوگا۔








