ماہرین نے جگر کی پیوندکاری کے بعد خطرات کو جانچنے کے لیے بلڈ ٹیسٹ تیار کرلیا

نئی طبی تحقیق
نیو یارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) - امریکی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جگر کی پیوندکاری کے بعد ہونے والی سنگین پیچیدگیوں کا بروقت پتہ لگانے کے لیے ایک انتہائی آسان بلڈ ٹیسٹ کا طریقہ تیار کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور سے راولپنڈی جانے والی ٹرین حادثے کا شکار، 25 مسافر زخمی
تحقیقات کی تفصیلات
ڈان نے ایک طبی ویب سائٹ کے حوالے سے بتایا کہ امریکی ماہرین کی ٹیم نے سات سال کی تحقیق اور محنت کے بعد اس بلڈ ٹیسٹ کو تیار کیا ہے، جس کے ذریعے لیور ٹرانسپلانٹ کے بعد ہونے والی پیچیدگیوں کا پتہ لگایا جا سکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: نوعمر بچوں کو نشے کا عادی بنا کر وارداتیں کروانے والا ڈکیت گروہ گرفتار
روایتی ٹیسٹ کے نقصانات
جگر کی پیوندکاری کے بعد مریض میں ہونے والی سنگین پیچیدگیوں کا پتہ لگانے کے لیے اس وقت بائیوپسی سمیت دیگر مہنگے ٹیسٹ استعمال کیے جاتے ہیں۔ تاہم، ماہرین کے مطابق مستقبل میں صرف ایک معمولی بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے یہ مسائل جانچے جا سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے آئی ٹی کے مختلف شعبوں میں بڑے منصوبوں کا اعلان کردیا
نئے بلڈ ٹیسٹ کی خصوصیات
یہ نیا تیار کردہ بلڈ ٹیسٹ خون کے ڈی این اے میں موجود ان سنگین وائرسز کی نشاندہی کرتا ہے، جو پیوندکاری کے بعد اعضا کے فیل ہونے کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ یہ بھی پتہ لگائے گا کہ وائرس یا خرابی مریض کے جسم میں ہے یا پیوند کیے گئے جگر کے ٹکڑے میں۔
یہ بھی پڑھیں: سابق صوبائی وزیر بشیر احمد بلور کی آج 12 ویں برسی
علاج میں بہتری
ماہرین کے مطابق، خون کے ٹیسٹ سے اصل سبب اور وائرسز کا پتہ لگنے کے بعد، جگر کی پیوندکاری کے بعد متاثر ہونے والے مریض کا جلد اور بہتر علاج کیا جا سکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای کیساتھ تعلقات پر فخر، مزید وسعت دینے کیلئے پر عزم ہیں: محسن نقوی
آزمائش کا مراحل
یہ بلڈ ٹیسٹ جگر کی پیوندکاری سے قبل نہیں بلکہ پیوندکاری کے بعد کیا جائے گا۔ ماہرین نے سات سال میں اس طریقے کی ترقی کے بعد اب اس کی بڑے پیمانے پر آزمائش کے لیے اجازت ناموں اور فنڈنگ کا انتظار شروع کر دیا ہے۔
مستقبل کی توقعات
خیال کیا جا رہا ہے کہ آئندہ چند سال میں، جگر کی پیوندکاری کے بعد پیدا ہونے والے مسائل کی جانچ کے لیے یہ آسان اور سستا بلڈ ٹیسٹ عام مریضوں کے لیے بھی دستیاب ہوگا۔