ہم نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی کوئی درخواست نہیں کی، ایران نے ٹرمپ کے دعوے کی تردید کردی
ایران کا ٹرمپ کے دعوے کی تردید
نیو یارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ ایرانی حکام نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے لیے درخواست دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی کا وزیراعظم شہباز شریف کے اقوام متحدہ سے خطاب پر اظہارِ خیال
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا بیان
اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر جاری بیان میں کہا "کسی بھی ایرانی عہدیدار نے کبھی وائٹ ہاؤس کے دروازے پر جا کر گڑگڑانے کی خواہش ظاہر نہیں کی۔ ٹرمپ کے جھوٹ سے زیادہ قابلِ نفرت چیز اس کی بزدلانہ دھمکی ہے جس میں اس نے ایران کے سپریم لیڈر کو ’نشانہ بنانے‘ کی بات کی ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: تقسیم اس طرح ہوئی کہ ریلوے لائن سرحد کے ساتھ ساتھ چلتی رہی، دشمن کے جہاز آسانی سے پٹریوں اور دیگر تنصیبات کو نقصان پہنچا کر چلے گئے
ٹرمپ کا دعویٰ
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایرانی حکام نے ان سے مذاکرات کے لیے رابطہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی صدر طیب ایردوان سے ملاقات، اہم علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا
ایران کی مذاکرات کی پوزیشن
ایرانی بیان میں مزید کہا گیا "ایران نہ تو دباؤ میں مذاکرات کرتا ہے، نہ ہی دباؤ میں امن قبول کرتا ہے، اور نہ ہی کسی ایسے جنگ پسند صدر کے ساتھ جو خود کو اہم ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہو۔" یہ موقف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے اس بیان کی بازگشت ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ "ایرانی دھمکی کی زبان کا مثبت جواب نہیں دیتے"۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں کتنے مالیاتی مقدمات زیر التوا ہیں؟ حیران کن تفصیلات سامنے آ گئیں
امریکی صدر کا پیغام
خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر نے کہا تھا کہ ایران مذاکرات کرنا چاہتا ہے لیکن اب کافی دیر ہو چکی ، وہ وائٹ ہاوس آنے کے لیے بھی تیار ہیں، مجھے نہیں پتہ کہ یہ سب مزید کتنی دیر چلے گا، آج بھی ایران کیلئے واضح پیغام یہی ہے کہ غیر مشروط سرنڈر کرے۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا ٹویٹ
No Iranian official has ever asked to grovel at the gates of the White House. The only thing more despicable than his lies is his cowardly threat to “take out” Iran’s Supreme Leader.
Iran does NOT negotiate under duress, shall NOT accept peace under duress, and certainly NOT…
— I.R.IRAN Mission to UN, NY (@Iran_UN) June 18, 2025








