ایران کی طرف سے اسرائیل پر داغا گیا نیا میزائل ’سجیل 2‘ کتنا خطرناک ہے؟

ایران کے سجیل میزائل کی تفصیلات
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران کی جانب سے اسرائیل پر داغے جانے والے اسٹیج ٹو کے سجیل میزائل کے آسمان پر مناظر دنیا بھر میں موضوع بحث ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسرائیل کا دفاعی نظام کئی میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا۔
یہ بھی پڑھیں: یہ کہنا مشکل ہے کہ امریکا مستقبل میں بھی انگیج رہے گا؛ ڈاکٹر ملیحہ لودھی
میزائل کی حقیقی طاقت
نجی ٹی وی جیو نیوزنے ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم کے حوالے سے بتایا کہ ایران نے اسرائیل پر حملے کے لیے 2000 کلومیٹر اور اس سے آگے تک مار کرنے والے 'سجیل ٹو' میزائل کا استعمال کیا ہے۔ عسکری نامہ نگار ڈورون کدوش نے ایک اسرائیلی سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جس ایرانی سجیل میزائل نے اسرائیلی علاقے ڈین بلاک کو نشانہ بنایا تھا، وہ اپنے وزن اور پے لوڈ یعنی اس میں موجود دھماکا خیز مواد کی مقدار کے لحاظ سے غیر معمولی نوعیت کا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا خطے کا چوہدری بننے کا خواب ختم ہو گیا، مصدق ملک
سجیل ٹو کا نظام کار
یہ میزائل دو مرحلوں پر مشتمل ہے اور ٹھوس ایندھن سے چلتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ایندھن بھرنے کے لیے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے، جس کی وجہ سے سجیل 2 میزائل کو لانچ کرنے کے لیے تیاری کا وقت کم ہو جاتا ہے۔ یہ میزائل ٹھوس ایندھن کے انجن پر مبنی ہونے کی وجہ سے دوسرے ایرانی میزائلوں کے مقابلے میں زیادہ درست اور تیز سمجھا جاتا ہے، اور اس میں 500 سے 650 کلوگرام وزنی وار ہیڈ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بنتے ہی ن لیگیوں کی نیندیں اڑ گئیں: بیرسٹر سیف
پرتشدد استعمال کی تاریخ
ایران زیادہ تر ملک کے مغربی حصے سے اسرائیل پر میزائل فائر کرتا ہے، لیکن سجیل ٹو کی لمبی رینج کی بدولت اسے ملک کے کسی بھی علاقے میں موجود اڈوں سے لانچ کیا جا سکتا ہے۔ ایران نے 1990 کی دہائی کے آخر میں میزائل تیار کرنا شروع کیے تھے، سجیل کا پہلا باضابطہ اعلان ایران نے نومبر 2008 میں ایک کامیاب لانچ کے دوران کیا تھا۔
اسرائیلی جارحیت کا جواب
ایرانی حکام کے مطابق، اسرائیلی جارحیت کے جواب میں یہ میزائلوں کی 13 ویں لہر ہے۔ اسرائیلی آباد کار شیلٹرز میں رہیں یا قبضہ کی گئی زمین سے فرار ہو جائیں۔