ہم جج ہیں، کوئی ریفارمر نہیں ہیں، ہر مرتبہ کوئی نہ کوئی سیاسی جماعت بینیفشری ہوتی ہے، سپریم کورٹ آئینی بنچ

سپریم کورٹ کی سماعت کا آغاز
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم جج ہیں، کوئی ریفارمر نہیں ہیں، ہر مرتبہ کوئی نہ کوئی سیاسی جماعت بینیفشری ہوتی ہے، یہ خود سیاسی جماعتوں کو دیکھنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا؟
سماعت کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11 رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی، کنول شوذب کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: سی این ایس ہاکی ٹورنامنٹ میں پی اے ایف نے آرمی کو 0-4 سے پچھاڑا، کسٹمز اور پورٹ قاسم کا میچ سنسنی خیز ڈرا پر ختم
جسٹس جمال مندوخیل کا بیان
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کل آپ کا شعر ذہن میں گونجتا رہا، ایک کارٹون بھی یاد آ گیا جس میں رنگ میں 2 لوگ ہیں، ان میں سے ایک کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، ہم جج ہیں، کوئی ریفارمر نہیں ہیں، ہر مرتبہ کوئی نہ کوئی سیاسی جماعت بینیفشری ہوتی ہے، یہ خود سیاسی جماعتوں کو دیکھنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنیان مرصوص کے موقع پر ہم نے 65 کی جنگ کی یاد تازہ کی ، انشاء اللہ اگلی بار سکور 0-6 نہیں بلکہ 0-60 ہوگا
مرکزی کیس کی حیثیت
سلمان راجہ کل آپ نے کہا کہ عدالتوں میں نہیں جا سکتے تھے، سپریم کورٹ نے 100 فیصد پی ٹی آئی امیدواروں کو ریلیف دیا، تین بنچ بنے ہوئے تھے جس میں ایک بنچ میں بھی میں تھا، جتنی باتیں آپ آج کر رہے ہیں وہ مرکزی کیس میں کرنا تھیں، مرکزی کیس میں آپ نے کہا کہ نشستیں ان کو دے دو۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں کال سینٹر پر دھاوا، اغوا کیے گئے دو ملازمین بازیاب، گرفتارسنگین اغواکاروں میں کونسی بااثر شخصیت شامل؟ حیران کن انکشاف
سیاسی مسائل کے حل کی ضرورت
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 2018 کے اخبارات کا کارٹون یاد آیا، ایک رنگ میں 2 ریسلرز تھے، دو میں سے ایک کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، مسائل جب تک سیاسی لوگ خود حل نہیں کریں گے ہم نہیں کر سکتے، ججز نے نظام کی اصلاحات نہیں کرنی، یہ حقائق آپ نے تو مرکزی کیس میں پیش نہیں کئے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کے شہریوں کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا امکان
فہرست کے حوالے سے سوالات
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ابھی آپ نے ایک فہرست پیش کی جو پہلے نہیں تھی، یہ فہرست پہلے کہاں تھی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ ساری چیزیں ہم نے یہاں وہاں سے دیکھیں، ہم نے ریکارڈ خود منگوایا اور کہا غلط ہوا، سپریم کورٹ میں تین بنچز الیکشن مقدمات سن رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: خیرپور: والدین بچے کو گاڑی میں بھول گئے، بچے دم گھٹنے سے جاں بحق
جاری بحث
کل آپ کہہ رہے تھے ہم الیکشن کے دوران عدالت نہیں آ سکتے تھے، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 13 جنوری کو ہم ٹکٹ کے ساتھ آر اوز کے پاس بیٹھے تھے، آر او کہہ رہے تھے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد وصول کریں گے، میں نے وہاں ناراضگی کا اظہار کیا، کہا کہ وصول کرکے رسید دیں، جو میں نے یہاں عدالت میں بھی پیش کی ہے۔
نظریاتی دلائل
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ ساری باتیں ہو چکی ہیں ہم نے دیکھ کر فیصلہ دیا ہے، سلمان اکرم راجہ اب آپ نظرثانی سے متعلق دلائل دیں۔