خصوصی اقتصادی زونز اور ٹیکنالوجی زونز کے لیے ٹیکس مراعات ختم کرنے کا فیصلہ

اقتصادی زونز کیلئے ٹیکس مراعات کا خاتمہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) خصوصی اقتصادی زونز اور ٹیکنالوجی زونز کے لئے ٹیکس مراعات ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: دو دہشتگرد سوات میں سفارتکاروں کے قافلے پر حملے میں مارے گئے
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس
نجی ٹی وی سماء کے مطابق جمعرات کے روز سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جہاں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد محمود لنگڑیال نے خصوصی اقتصادی زونز اور ٹیکنالوجی زونز کے حوالے سے بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں: خالی نہیں دنیائے ہوّس اہلِ وفا سے،کمیاب تو یہ لوگ ہیں نایاب نہیں ہیں،سٹیزن کونسل ملک کے سلگتے مسائل و موضوعات پر غور و فکر کرتی ہے۔
آئی ایم ایف معاہدہ اور مراعات کا خاتمہ
ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) معاہدے کے مطابق 2035 تک تمام مراعات ختم کر دی جائیں گی اور طے ہوا ہے کہ مستقبل میں کسی خصوصی اقتصادی زون کو ٹیکس چھوٹ نہیں دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
چیئرمین ایف بی آر کا بیان
اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس حوالے سے ہمارے اختیار میں کچھ نہیں ہے اور ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ راشد محمود لنگڑیال نے مزید بتایا کہ مختلف شعبوں کے لئے ٹیکس چھوٹ اور رعایتی ٹیکس ریٹ ختم کیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ڈی جی ایم او کو مودی سرکار نے پاکستان سے جنگ بندی پر بات کرنے کا حکم دیا، راہول گاندھی
سینیٹر انوشہ رحمان کی تنقید
اجلاس کے دوران سینیٹر انوشہ رحمان نے سوال اٹھایا کہ ایک ادارہ صرف 12 افراد کا ہے اور اس کے پاس 13 ارب روپے موجود ہیں، لیکن 12 افراد کے اینڈر میں اتنی بڑی رقم کیسے آ سکتی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: زلزلہ متاثرین کیس؛ حکومت رقم دے دیتی تو لوگ اب تک خود گھر بنا چکے ہوتے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
حکومتی موقف
حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ ان اداروں میں نادرا، سی ڈی اے اور کراچی پورٹ بھی شامل ہیں۔ انوشہ رحمان نے مزید کہا کہ کیوں نہ ان اداروں کو اپنے پیسے انویسٹ کرنے کے اختیارات دے دیے جائیں؟
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے طلاق یافتہ بیٹی کو پنشن دینے سے متعلق فیصلہ جاری کر دیا
چیرمین کمیٹی کی تشویش
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان خود مختار اداروں میں سے کسی نے بھی کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔ حکام نے بتایا کہ گزشتہ دو سال کے دوران نادرا نے 8 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا۔
وزیر خزانہ کا جواب
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ قوانین کے لئے کمیٹی کی طرف سے کوئی ترامیم بنا کر دی جائیں، ہم اس پر غور وخوض کر کے کل سیکرٹری خزانہ کے ساتھ آئیں گے۔