بوشہر ایٹمی پاور پلانٹ پر اسرائیلی حملہ چرنوبل جیسے سانحے کا سبب بن سکتا ہے، روس
ایران کے ایٹمی پلانٹ پر اسرائیلی حملے کا خطرہ
ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) روس کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے بوشہر ایٹمی پاور پلانٹ پر اسرائیلی حملہ چرنوبل جیسے سانحے کا سبب بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2026 میں 12 سال سے کم عمر بچوں کو حج پر جانے کی اجازت نہیں ہوگی
اسرائیلی حملے کی تفصیلات
ڈان نے عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ ایک اسرائیلی فوجی ترجمان نے کہا کہ اسرائیل نے اس مقام پر حملہ کیا ہے۔ بعد میں ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے اس بیان کو ’غلطی‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ اس بات کی نہ تو تصدیق کر سکتے ہیں اور نہ تردید کہ خلیج کے ساحل پر واقع بوشہر کے مقام کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقروض باپ نے فیس بک لائیو پر بیٹی کے علاج کے لیے اپیل کے بعد خودکشی کرلی
بوشہر ایٹمی پاور پلانٹ کی حیثیت
بوشہر ایران کا واحد فعال نیوکلیئر پاور پلانٹ ہے، جو روس نے تعمیر کیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعرات کی صبح صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل نے روس کو یقین دلایا ہے کہ ماسکو کے کارکن، جو بوشہر کے مقام پر مزید جوہری سہولیات تعمیر کر رہے ہیں، محفوظ رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے بیانیے سے لوگ اب بیوقوف نہیں بنتے، لوگوں کو سمجھ آگئی ہے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
خطرات اور تشویش
روس کے سرکاری جوہری ادارے ’روس ایٹوم‘ کے سربراہ الیگزی لیخاچیف نے خبردار کیا کہ اس پلانٹ کے اردگرد صورتحال خطرے سے خالی نہیں۔ انہوں نے سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے کے حوالے سے کہا کہ اگر فعال پاور یونٹ پر حملہ کیا گیا، تو یہ چرنوبل جیسے سانحے کے مترادف ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: 70 سالہ بزرگ کو اغواء کر کے ایک کروڑ، دوراڈو گھڑیاں، دو آئی فون تاوان طلب کر لیا گیا
ہماری سیکیورٹی تشویشات
الیگزی لیخاچیف 1986 میں دنیا کے بدترین جوہری حادثے کا حوالہ دے رہے تھے، جب سوویت یوکرین کے چرنوبل میں ایک ری ایکٹر پھٹ گیا تھا، جس سے بدترین تباہی پھیلی تھی اور اس کے اثرات چرنوبل کے مقام پر آج بھی برقرار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روس نے اپنے کچھ ماہرین کو بوشہر سے نکال لیا ہے، لیکن اہم عملہ اب بھی وہاں موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اس بڑھاپے میں ڈانس کروانا ظلم ہے، ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کا ردعمل وائرل
روسی وزارت خارجہ کا بیان
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ پرامن نیوکلیئر تنصیبات پر اسرائیلی حملے ناقابل قبول اور غیرقانونی ہیں۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمیں خاص طور پر بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ کی سیکیورٹی پر تشویش ہے، جہاں روسی ماہرین کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی پراکسیز نے بلوچستان میں دہشت پھیلانے کے لیے ’’سوفٹ ٹارگٹس‘‘ تلاش کرنا شروع کر دیے
امریکی مداخلت سے گریز کی ضرورت
انہوں نے مزید کہا کہ ہم واشنگٹن کو خاص طور پر خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ اس صورتحال میں فوجی مداخلت سے گریز کرے، کیونکہ یہ ایک انتہائی خطرناک قدم ہوگا جس کے واقعی غیر متوقع اور منفی نتائج نکل سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس افتخار چودھری ہر مسئلہ پر ازخود نوٹس لے لیتے، لیکن شوگر مل مالکان نے ججوں کو مسخر کر لیا، اصل مسئلہ کی سمجھ ہی آنے نہیں دی
ایک مبہم مستقبل
یہ تنبیہ ماسکو کی طرف سے بدھ کے روز جاری کی گئی ابتدائی وارننگ کی توثیق تھی۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعرات کی صبح اپنے تبصروں میں اس سوال پر دفاعی مؤقف اختیار کیا کہ ماسکو تہران کی کس حد تک مدد کرے گا، انہوں نے کہا کہ ایران نے عسکری مدد کی درخواست نہیں کی، تعلقات مضبوط ہیں، اور بوشہر میں روسی ورکرز کی مسلسل موجودگی ایران کے لیے روس کی حمایت کو ظاہر کرتی ہے۔
روس، ایران اور اسرائیل کے تعلقات
تاہم پیوٹن نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی اہمیت پر بھی زور دیا، اگرچہ بعد میں انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ سے فون کال میں اسرائیل کے رویے کی مذمت کی۔ خیال رہے کہ روس نے جنوری میں ایران کے ساتھ ایک اسٹریٹجک شراکت داری پر دستخط کیے تھے، اور اسرائیل کے ساتھ بھی تعلقات رکھتا ہے، اگرچہ روس کے یوکرین پر حملے کی وجہ سے ان تعلقات میں کشیدگی آئی ہے۔ واضح رہے کہ روس کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی پیشکش تاحال قبول نہیں کی گئی۔








