فون کال لیک ہونے کے بعد تھائی لینڈ کی وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ

تھائی وزیر اعظم کی استعفیٰ کی ممکنہ صورتحال
بینکا ک (ڈیلی پاکستان آن لائن) کمبوڈیا کے سابق وزیر اعظم سے فون پر ہونے والی بات چیت کے لیک ہونے کے بعد تھائی وزیر اعظم پیتونگاترن شیناوترا نے مستعفی ہونے کا مطالبہ سننے میں آیا ہے۔ اس واقعے کے بعد حکومت سے اتحادی پارٹیوں نے بھی علیحدگی اختیار کرلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بہت جلد آئینی عدالتیں بننے جارہی ہیں، گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی
اہم اتحادی جماعت کی علیحدگی
ڈان نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے حوالے سے بتایا کہ تھائی لینڈ کی حکومت 19 جون کو نازک موڑ پر پہنچ گئی، جب ایک اہم اتحادی جماعت نے اتحاد سے علیحدگی اختیار کر لی۔ وزیر اعظم پیتونگاترن شیناوترا سے عہدہ سنبھالنے کے صرف 10 ماہ بعد مستعفی ہونے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چینیوں نے بھارت کے بعد جنرل(ر) بخشی کو بھی طنز کا نشانہ بنا ڈالا، نئی ویڈیوز آگئیں
حکومت کے چیلنجز
پیتونگاترن شیناوترا نے اگست 2024 میں وزارت عظمیٰ سنبھالی تھی۔ ان کی حکومت کو معیشت کی سست روی اور کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی تنازع جیسے بحرانوں کا سامنا ہے، جنہوں نے ممکنہ فوجی جھڑپوں کا خدشہ بھی بڑھا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کینالز سے متعلق بلاول کا دعویٰ درست ثابت ہوا تو عارف علوی کو شوکاز دیا جائے گا: علی محمد خان
لیک کال کا اثر
کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی تنازع کے ممکنہ حل کی فون لیک گفتگو وائرل ہونے کے بعد تھائی حکومت کے اتحاد میں دوسری بڑی جماعت بت اتحاد نے بھی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ جماعت کے مطابق، وزیر اعظم اور کمبوڈیا کے سابق رہنما کے درمیان گفتگو کے لیک ہونے سے تھائی لینڈ کی خودمختاری اور فوج کو نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے انڈر 18 ہاکی ایشیا کپ کے فائنل میں جگہ بنالی
مزید علیحدگی کے امکانات
جماعت کی جانب سے حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد، اتحاد میں شامل دوسری جماعتوں نے بھی حکومت سے الگ ہونے پر غور کرنا شروع کردیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، پیتونگاترن شیناوترا سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نادیہ حسین کے شوہر کے خلاف ایف آئی اے تحقیقات میں اہم پیش رفت، مزید 4 افراد کو طلب کرنے کا فیصلہ
پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی
اتحادی جماعت کے الگ ہونے پر وزیر اعظم نے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، جبکہ ممکنہ مظاہروں کے پیش نظر اہم مقامات پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی میں عالمی سطح پر لاہور سرفہرست
لیک شدہ گفتگو کی تفصیلات
چند دن قبل، 15 جون کی لیک شدہ فون کال میں تھائی وزیر اعظم پڑوسی ملک کمبوڈیا کے سابق وزیر اعظم سے سرحدی تنازع پر امن حل کے لیے زور دیتی سنائی دیتی ہیں۔ لیک کال میں وہ کمبوڈیا کے رہنما سے درخواست کرتی دکھائی دیتی ہیں کہ وہ تھائی لینڈ کے ”دوسرے فریق“، بشمول ایک تھائی فوجی جنرل کی باتوں پر دھیان نہ دیں۔
وزیر اعظم کا مؤقف
لیک کے بعد، پیتونگاترن شیناوترا نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی گفتگو محض مذاکراتی حکمت عملی تھی اور فوج سے ان کے تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ، وزیر اعظم نے اعلیٰ سیکیورٹی حکام کے ساتھ کمبوڈیا کے ساتھ جاری بحران پر غور کے لیے اہم اجلاس کی صدارت بھی کی۔ بعد ازاں وہ دفاعی وزیر، آرمی چیف اور مسلح افواج کے کمانڈر کے ہمراہ میڈیا کے سامنے آئیں اور عوام سے معذرت کرتے ہوئے اتحاد کی اپیل کی۔