ایف بی آر نان فائلرز پر توجہ دے، موجودہ ٹیکس دہندگان پہلے ہی بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، گوہر اعجاز

گار اعجاز کی EFBR کو سفارشات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق نگران وزیر گوہر اعجاز نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو خبردار کیا ہے کہ وہ پاکستان کے موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے، ٹیکس نیٹ میں شامل نہ ہونے والے افراد پر توجہ مرکوز کرے، جن کی تعداد کروڑوں میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عید کیسی گزری۔۔۔ ؟ (مسکرائیے )
پاکستان کے ٹیکس فائلر کی موجودہ صورتحال
گوہر اعجاز نے ایک تفصیلی تجزیے میں نشاندہی کی کہ مالی سال 2025 میں پاکستان میں صرف 59 لاکھ افراد ٹیکس فائلر ہیں:
- افراد: 58 لاکھ
- ایسوسی ایشن آف پرسنز (AOPs): 1 لاکھ 4 ہزار 269
- کمپنیاں: 87 ہزار 900
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے سیکیورٹی پروٹوکولز میں اہم تبدیلی کا اعلان، چیف جسٹس کی گاڑیاں 8 سے کم کر کے 2 کردی گئیں
ٹیکس فائلر اور ورک فورس کا تناسب
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ورک فورس کی تعداد 7 کروڑ 10 لاکھ ہے۔ اس لحاظ سے ٹیکس فائلر اور ورک فورس کا تناسب محض 8.4 فیصد بنتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس پاکستان اور بھارت کشیدگی میں کمی کیلئے اہم کردار ادا کر سکتا ، صدر مملکت
بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات
انہوں نے مزید کہا کہ بینکوں میں 177 ملین اکاؤنٹس موجود ہیں جن میں 137 ملین منفرد اکاؤنٹ ہولڈرز شامل ہیں جو ملک کی بالغ آبادی کا 60 فیصد بنتے ہیں۔ ان تمام اکاؤنٹ ہولڈرز کا مکمل "KYC" (Know Your Customer) ڈیٹا پہلے سے بینکوں کے پاس موجود ہے، جس سے ایف بی آر با آسانی نان فائلرز کی مالی سرگرمیوں کی نگرانی کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ناخنوں پر نشانات کن خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہونے کا اشارہ ہیں؟
ریوینو کے اہداف اور چیلنجز
گوہر اعجاز نے انکشاف کیا کہ ایف بی آر نے مالی سال 2025 میں 11.9 ٹریلین روپے کا ریونیو اکٹھا کیا، جو کہ 12.97 ٹریلین روپے کے ہدف کا صرف 91.7 فیصد ہے۔ ان کے مطابق، ریونیو میں کمی کی بڑی وجہ نئے ٹیکس دہندگان کو نیٹ میں نہ لانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا: عظمیٰ بخاری
ودہولڈنگ ٹیکس اور رضاکارانہ ادائیگیاں
انہوں نے کہا کہ مالی سال 2025 کے پہلے چھ ماہ میں ودہولڈنگ ٹیکس 1.59 ٹریلین روپے جب کہ رضاکارانہ ادائیگیاں 1.12 ٹریلین روپے رہیں۔ یعنی جو لوگ پہلے سے ٹیکس دے رہے ہیں وہ پہلے ہی نظام میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں ان پر مزید بوجھ ڈالنا غیر منصفانہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دوحہ جانے والے مسافر کے پیٹ سے 98 آئس بھرے کیپسول برآمد
نئے ٹیکس دہندگان کو سسٹم میں لانے کی ضرورت
گوہر اعجاز نے زور دیا کہ اگر ایف بی آر پاکستان کے اگلے سال کے ٹیکس ہدف یعنی 14.1 ٹریلین روپے تک پہنچنا چاہتا ہے تو اسے ناں فائلرز کو سسٹم میں لانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف 8 روزہ سرکاری دورے پر چین روانہ
بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کی ممکنہ صلاحیت
ان کے مطابق 131 ملین بینک اکاؤنٹ ہولڈرز ایسے ہیں جو ممکنہ مالی صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔ بینکوں کے پاس ان افراد کی ٹرانزیکشن ہسٹری، ڈیپازٹس اور مکمل مالی پروفائلز موجود ہیں، جنہیں بنیاد بنا کر ان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکتا ہے۔
تنخواہ دار طبقے کو ریلیف کی تجویز
گوہر اعجاز نے یہ بھی تجویز دی کہ پاکستان کے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے اور ان کا زیادہ سے زیادہ ٹیکس سلیب 20 فیصد مقرر کیا جائے، تاکہ اس طبقے پر سے بوجھ کم ہو۔