موساد افراد کو نہیں، اُن کے آلات کو ٹریک کرتا ہے، سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف

نئی انٹیلی جنس حکمت عملی
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک سابق امریکی سی آئی اے افسر اور ایئرفورس کے جنگی تجربہ کار نے انکشاف کیا ہے کہ جدید ڈیجیٹل دور میں انٹیلی جنس ایجنسیاں اب افراد کو براہِ راست نہیں بلکہ اُن کے الیکٹرانک آلات کو نشانہ بناتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان مسلم لیگ ن پرتگال کے عہدیداروں کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا
ہدف کی درست لوکیشن
ان کا کہنا تھا "آج کے ڈیجیٹل دور میں کسی بھی ہدف کی لوکیشن کو محض آدھے میٹر کے فاصلے تک درستگی سے معلوم کرنا کوئی مشکل بات نہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ٹو کیس؛ عمران خان، بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر کرنیکا حکم
موساد کی حکمت عملی
انہوں نے واضح کیا کہ موساد جیسے ادارے اصل میں انسانوں کے پیچھے نہیں جاتے بلکہ اُن کے پاس موجود ہارڈ ویئر یعنی موبائل فون، ٹیبلٹس اور لیپ ٹاپس کو ٹریک کرتے ہیں۔
سیلیکٹرز کا کردار
"یہ سب 'سیلیکٹرز' کے گرد گھومتا ہے، یعنی وہ مخصوص تکنیکی شناختیں جیسے فون نمبر، آئی ایم ای آئی، آئی پی ایڈریس یا ای میلز۔ جب ایک بار سیلیکٹر آپ کے پاس آ جائے، تو آپ کو بالکل معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا ہدف کہاں ہے۔"