موساد افراد کو نہیں، اُن کے آلات کو ٹریک کرتا ہے، سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف

نئی انٹیلی جنس حکمت عملی
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک سابق امریکی سی آئی اے افسر اور ایئرفورس کے جنگی تجربہ کار نے انکشاف کیا ہے کہ جدید ڈیجیٹل دور میں انٹیلی جنس ایجنسیاں اب افراد کو براہِ راست نہیں بلکہ اُن کے الیکٹرانک آلات کو نشانہ بناتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے 10گنا بڑھانے کا فیصلہ
ہدف کی درست لوکیشن
ان کا کہنا تھا "آج کے ڈیجیٹل دور میں کسی بھی ہدف کی لوکیشن کو محض آدھے میٹر کے فاصلے تک درستگی سے معلوم کرنا کوئی مشکل بات نہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: تاریخ میں انسائیڈر ٹریڈنگ کے جرم میں پہلی سزا سنادی گئی
موساد کی حکمت عملی
انہوں نے واضح کیا کہ موساد جیسے ادارے اصل میں انسانوں کے پیچھے نہیں جاتے بلکہ اُن کے پاس موجود ہارڈ ویئر یعنی موبائل فون، ٹیبلٹس اور لیپ ٹاپس کو ٹریک کرتے ہیں۔
سیلیکٹرز کا کردار
"یہ سب 'سیلیکٹرز' کے گرد گھومتا ہے، یعنی وہ مخصوص تکنیکی شناختیں جیسے فون نمبر، آئی ایم ای آئی، آئی پی ایڈریس یا ای میلز۔ جب ایک بار سیلیکٹر آپ کے پاس آ جائے، تو آپ کو بالکل معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا ہدف کہاں ہے۔"