یہ تاثر درست نہیں کہ آٹھ ججز نے آئین میں 3 دن کی ٹائم لائن کو تبدیل کیا،سلمان اکرم راجہ کے مخصوص نشستوں کے کیس میں دلائل

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی درخواست
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلہ پر نظرثانی درخواستوں پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ آٹھ ججز نے آئین میں 3 دن کی ٹائم لائن کو تبدیل کیا۔ اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وہ 15 دن میں بیان حلفی دیں کہ وہ 8 فروری کو کس جماعت کے امیدوار تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سورۃ الناس پڑھنا شروع کی تو جن فوراً بولا کہ پڑھنا بند کرو، ثاقب ثمیر نے خوفناک واقعہ سنا دیا
جوائن کرنے کا حق
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ حق تو وہ ارکان سنی اتحاد کونسل کو جوائن کرکے استعمال کرچکے تھے۔ سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ اکثریتی فیصلے نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کرنے کو ختم کیا ہے۔ آرٹیکل 3/184 کے ساتھ مکمل انصاف 187 کا اختیار سپریم کورٹ کے پاس ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی حکومت گرفتار کارکنوں سے جلد ملاقات کا بندوبست کرے: بیرسٹر سیف
عدالت کی سماعت
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلہ پر نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بنچ نے سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کی زیرصدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس آج ہوگا
اختیار کی حدود
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہر اختیار کی ایک حدود ہوتی ہیں۔ جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ اس کیس میں 3/184 کا بھی استعمال ہوا؟ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آرٹیکل 3/184 کا استعمال 187 کے ساتھ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا نے 13 ممالک کے شہریوں کے لیے ویزا کی شرط ختم کردی
عوامی مفاد میں استعمال
عوامی مفاد کے حوالے سے، سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ سپریم کورٹ 384 کا استعمال عوامی مفاد اور بنیادی حقوق کے تناظر میں کرسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گیا
آرٹیکل کی اہمیت
جسٹس جمال مندوخیل نے نشاندہی کی کہ اگر آئین کی خلاف ورزی ہو اور اس کا کوئی آرٹیکل نہ ہو تو پھر بھی سپریم کورٹ کو ایکٹو ہونا چاہئے۔ سلمان اکرم راجہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایسی صورت میں سپریم کورٹ کو ضروری اقدام کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی پشاور جانے کی بجائے لاہور کیوں آ گئیں ؟ وجہ پتہ چل گئی
سپریم کورٹ کے اختیارات
جسٹس محمد علی مظہر نے وضاحت کی کہ 199 کو 187 کے ساتھ ملا کر نہیں پڑھ سکتے، جبکہ جسٹس صلاح الدین پنہور نے سپریم کورٹ کے اختیارات کی حد کا سوال کیا۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پی ٹی آئی نہیں کہہ رہی کہ ہمیں ریلیف کیوں دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: لندن میں ٹرین اور ٹیوب کے کرایوں میں بھاری اضافہ کر دیا گیا
مخصوص نشستوں کا فیصلہ
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے میں کوئی تجاوز نہیں کیا گیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ تین دن میں سیاسی جماعتوں کو جوائن کرنے کا اختیار تو آئین نے دیا ہے۔
وقت کی تفصیلات
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آزاد امیدواروں کو تین دن کے بجائے 15 روز میں پارٹی شمولیت کا اختیار دیا گیا۔ اگر 15 روز کا وقت نہ دیا جاتا تو قانون کے مطابق اور کوئی حل ہی نہیں تھا۔