بھارت عالمی محاذ پر تنہا، امریکی جریدے فارن افیئرز نے بھی مودی کی انتہا پسند پالیسیوں اور سفارتی ناکامیوں پر سنگین سوالات اٹھا دیئے

بھارت عالمی تنہائی کا شکار
لاہور ( طیبہ بخاری سے ) بھارت عالمی محاذ پر تنہا، امریکی جریدے فارن افیئرز نے بھی مودی کی انتہا پسند پالیسیوں اور سفارتی ناکامیوں پر سنگین سوالات اٹھا دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا پاکستان کے خلاف اسرائیلی ساختہ ڈرون کا استعمال لیکن یہ کیا صلاحیت رکھتا ہے؟ تفصیلات سامنے آگئیں
مودی کی انتہا پسند پالیسیوں کا اثر
فارن افیئرز کی رپورٹ کے مطابق، ’’بھارت عالمی طاقت بننے کی خام خیالی میں ہے جبکہ مودی کی ہندوتوا قوم پرستی اور انتہا پسند سیاست بھارت کی جمہوری ساکھ کو مسلسل نقصان پہنچا رہی ہے۔ مودی سرکار کا ہندوتوا نظریہ بھارت کی سیکولر شناخت اور قومی ہم آہنگی کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ مودی کی متنازع سفارتی حکمت عملی نے بھارت کو عالمی محاذ پر تنہا کر دیا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: ذی القعدہ کا چاند کب نظر آنے کا امکان؟ سپارکو نے پیشگوئی کر دی
فرقہ وارانہ کشیدگی اور اندرونی حالات
امریکی جریدے فارن افیئرز کے مطابق، ’’مودی سرکار کی غیر جمہوری پالیسیوں سے فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھی اور اندرونی بدامنی میں شدت آئی، بھارت کی جمہوری ساکھ شدید زوال کا شکار ہے۔ دفاعی وسائل کی کمی اور سیاسی خلفشار کے باعث بھارت کا بیرونی اثر و رسوخ کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ بھارت چین پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ امریکی بالادستی کو بھی چیلنج کرنا چاہتا ہے، جس سے واشنگٹن کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارت عالمی فورمز پر امریکی اثر و رسوخ کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے اور متعدد پالیسیوں میں واشنگٹن کی مخالفت کرتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت میں کتنی خواتین ملازمت کرتی ہیں؟ ڈیٹا سامنے آ گیا
معاشی مسائل اور عالمی حکمت عملی
فارن افیئرز نے اپنی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا کہ، ’’معاشی اور عسکری میدان میں چین نے بھارت کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے، 6 فیصد ترقی کے باوجود بھارت چین کے مقابلے میں ایشیاء میں پیچھے رہے گا۔ تحفظ پسندی، ’میک اِن انڈیا‘ کے تحت ناپید مصنوعات کی تیاری اور تحقیق میں سرمایہ کاری کی کمی، بھارت کی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔ یوکرین جنگ کے باوجود بھارت نے روس و ایران جیسے مغرب مخالف ممالک سے قریبی تعلقات برقرار رکھ کر اسٹریٹجک خودمختاری پر اصرار جاری رکھا، بھارت کی متعدد ممالک کے بارے میں متضاد خارجہ پالیسیوں سے امریکہ سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برائٹ کا مقدمہ سنا جائے گا تو بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہوجائے گی، بیرسٹر گوہر کو امید
بھارت کے اندرونی حالات پر خدشات
بھارت کے اندرونی حالات کے حوالے سے بھی امریک جریدے نے اپنی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں: ’’مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسیوں نے بھارت کے جمہوری اداروں کو کمزور کر دیا ہے، اور ملک کا سیکولر تشخص شدید بحران کا شکار ہے۔ ہندوتوا نظریہ بھارت میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں شدید تناؤ کا باعث بن رہا ہے۔ مودی سرکار میں آئینی تبدیلیوں کی وجہ سے بھارت کا سیکولر آئینی ڈھانچہ کمزور ہو چکا ہے، اور ریاستی ادارے سیاسی مفادات کے ہتھیار بنے جا چکے ہیں۔ ٹیکس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپوزیشن اور سول سوسائٹی کو دبانے کے ہتھیار کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ مودی سرکار نے پارلیمنٹ اور عدلیہ جیسے جمہوری توازن کے اہم ستونوں کو بھی کمزور کر دیا ہے۔ بی جے پی نے پارلیمانی اکثریت عوامی مینڈیٹ سے نہیں بلکہ انتخابی نظام کی ساختی خامیوں سے فائدہ اٹھا کر حاصل کی۔ ہندوتوا نظریئے کو عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل نہیں، اور سرکار و عوام کے درمیان بڑھتا ہوا فاصلہ اس کا واضح ثبوت ہے۔ فرقہ وارانہ تقسیم سے بھارت کی اندرونی سلامتی اور عالمی اثر کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ بی جے پی کی پولرائزیشن پالیسیز بھارت کے پہلے سے کمزور اداروں کو مزید نقصان پہنچا رہی ہیں۔
نئی پالیسیوں اور عدم استحکام
امریکی جریدے نے خدشات کا اظہار کیا کہ، ’’مودی کی پولرائزیشن شمال مشرقی بھارت اور کشمیر میں بغاوتوں کو مزید بھڑکا سکتی ہے، مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی پالیسیز پاکستان اور بنگلہ دیش سے سفارتی تعلقات کو خراب کر رہی ہیں۔ بھارت جنوبی ایشیاء میں بھی غالب طاقت بننے میں ناکام رہا، مشرق وسطیٰ و مشرقی ایشیا دونوں میں ناکامی بھارت کی کمزور حکمت عملی کو ظاہر کرتی ہے۔ غیر جمہوری بھارت ایک کمزور بھارت ہوگا، چوتھی بڑی معیشت ہونے کے باوجود معیارِ زندگی اور قومی طاقت میں چین، امریکہ اور یورپ سے پیچھے رہے گا۔ بھارت کی بناوٹی معاشی ترقی اثرورسوخ بڑھانے میں ناکام، جمہوری زوال، کمزور ادارے اور ناکام سفارت کاری بڑی رکاوٹیں ہیں۔ مودی سرکار کی آمریت زدہ پالیسیاں بھارت کی قومی یکجہتی اور خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہیں۔