مرد آہن فیلڈ مارشل سید عاصم منیر

عسکری قیادت اور قومی سلامتی

پاکستان کی عسکری قیادت ہمیشہ سے قومی سلامتی، وحدت اور آئینی استحکام کی علامت رہی ہے۔ جب بھی ملک کو اندرونی یا بیرونی خطرات کا سامنا ہوا، پاک فوج نے اپنے وقار، نظم و ضبط اور حب الوطنی سے ملک کا دفاع یقینی بنایا۔ ان اصولوں کی آج کی واضح مثال موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر ہیں، جنہیں بجا طور پر "مردِ آہن" کہا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انڈے 60 روپے فی درجن مہنگے، مرغی کا گوشت 970 روپے فی کلو ہو گیا

جنرل عاصم منیر کی تعیناتی

جنرل عاصم منیر 29 نومبر 2022 کو پاکستان کے 17ویں آرمی چیف کے طور پر تعینات ہوئے۔ وہ ایک منفرد پس منظر کے حامل سپہ سالار ہیں — حافظِ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ وہ پہلے ایسے سربراہ ہیں جنہوں نے نہ صرف ملٹری انٹیلی جنس بلکہ انٹر سروسز انٹیلیجنس (ISI) کی بھی قیادت کی۔ ان دونوں حساس اداروں کی قیادت ایک ایسا تجربہ ہے جو انہیں دیگر جنرلز سے ممتاز بناتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ اور پنجاب کے جنوبی علاقوں میں آج موسم شدید گرم رہنے کا امکان

عسکری قیادت کے اصول

ان کی عسکری قیادت کا آغاز اصولوں، راست گوئی اور ادارہ جاتی نظم و ضبط سے ہوا۔ بطور ڈی جی ایم آئی اور ڈی جی آئی ایس آئی، ان کا کردار قومی سلامتی کو لاحق خطرات کے بروقت تجزیے اور ان کے تدارک میں کلیدی رہا۔ ان کی پیشہ ورانہ زندگی شفاف، بے داغ اور مثالی کہی جا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: احد اور سجل کی وائرل ویڈیوز پر آصف رضا میر نے خاموشی توڑ دی

آرمی چیف کے طور پر عزم

بطور آرمی چیف، جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کو سیاست سے دور اور آئینی کردار تک محدود رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کھل کر یہ پیغام دیا کہ فوج کا کام ریاستی دفاع اور عوام کی خدمت ہے، نہ کہ سیاسی میدان میں مداخلت۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی قیادت میں ادارے کے اندر شفافیت، غیر جانبداری اور پیشہ ورانہ نظم و نسق کو فروغ ملا۔

یہ بھی پڑھیں: 1 مئی واقعہ شریف، زرداری اور عاصم رجیم کی بنیاد تھی، معید پیرزادہ

جنرل عاصم منیر کا وژن

ان کی گفتار میں ٹھہراؤ، طرزِ عمل میں وقار، اور فیصلوں میں غیر متزلزل اعتماد نظر آتا ہے۔ مشکل ترین حالات میں بھی وہ پُرعزم اور پُرامن رہ کر ملک و قوم کے لیے فیصلے کرتے ہیں۔ یہی اوصاف انہیں "مردِ آہن" کا لقب دلاتے ہیں — ایسا مردِ آہن جو نہ دباؤ میں آتا ہے، نہ جھکتا ہے اور نہ اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے جنگ بندی میں امریکی صدر کی ثالثی کا انکار کر دیا

قومی وحدت اور آئینی بالادستی

جنرل عاصم منیر کا وژن صرف عسکری نہیں بلکہ قومی سطح پر واضح ہے۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان کی سلامتی صرف بارڈر پر دشمن کو روکنے سے ممکن نہیں، بلکہ اندرونی طور پر معاشی خودمختاری، عوامی اتحاد، اور نظریاتی استحکام بھی اتنے ہی ضروری ہیں۔ یہی سوچ انہیں ایک دور اندیش اور ہمہ جہت قائد بناتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے 28 لاکھ گھرانوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کا اعلان

عالمی سیاسی منظرنامہ

عالمی سیاسی منظرنامے میں ایک غیر معمولی لمحہ ثابت ہوئی۔ دونوں شخصیات نہ صرف اپنے اپنے ممالک کی طاقتور نمائندگی کرتی ہیں بلکہ ان کے درمیان ہونے والی گفتگو، کئی سطحوں پر معنی خیز اور مستقبل کی عالمی صف بندیوں پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اگلے کچھ ماہ میں وزیراعظم مزید ریلیف کا اعلان کریں گے: وزیر خزانہ

ملاقات کے اثرات

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، جو پاکستان کی عسکری قیادت کی علامت ہیں، نے جنوبی ایشیا میں امن کے قیام، افغانستان کی صورتحال، اور بھارت کے ساتھ کشیدگی جیسے معاملات پر پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا۔ دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی مفادات اور ممکنہ تعاون کے پہلوؤں کو اجاگر کیا۔ یہ ملاقات بظاہر رسمی لگ سکتی ہے، مگر اس کے اثرات اس سے کہیں گہرے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان عالمی سطح پر ابھرتی معیشتوں میں سرفہرست، بلوم برگ کی رپورٹ جاری

سفارتی کوششیں اور کردار

محسن نقوی اور امریکہ میں مقیم پاکستانی نژاد رہنما ساجد تارڑ نے حالیہ دنوں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے انتظام و اہتمام میں جو کردار ادا کیا ہے، وہ پاکستان کی بین الاقوامی سفارت کاری کے ایک نئے اور مؤثر رخ کی عکاسی کرتا ہے۔ ان دونوں شخصیات کی کاوشیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ریاستی سطح پر روابط کو مضبوط بنانے میں صرف روایتی سفارتی ذرائع ہی نہیں، بلکہ بااثر سیاسی شخصیات اور بیرون ملک پاکستانی رہنما بھی کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی فورسز نے افغان سرحد کے راستے دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی، 33 بھارتی سپانسرڈ خوارج جہنم واصل

نئی راہیں

یہ ملاقات نہ صرف پاکستان اور امریکہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کو کم کرنے کی ایک کوشش ہے، بلکہ اس سے یہ پیغام بھی گیا ہے کہ پاکستان کی فوجی و سیاسی قیادت عالمی سطح پر متحرک ہے اور اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہو گیا

عمران خان کی ناکامی

عمران خان اینڈ کمپنی کی طرف سے کی جانے والی کوششیں، امریکہ میں احتجاج، لابنگ فرموں کی خدمات اور کانگریس ارکان سے ملاقاتوں کا جو شور تھا، وہ وقت کے ساتھ نہ صرف مدھم پڑ گیا بلکہ بالآخر ناکامی میں بدل گیا۔ ان کی تمام سیاسی سرگرمیاں اور سفارتی کوششیں، جن کا مقصد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت کو دباؤ میں لانا تھا، عملاً کوئی خاص اثر نہ ڈال سکیں۔

اختتامیہ

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...