غزہ میں غذائی قلت کے شکار فلسطینی بچوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے: یونیسیف

یونیسیف کی جانب سے غزہ کی صورتحال
غزہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ سے متعلق ادارے (یونیسیف) نے غزہ کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا الیکٹرک بائیکس 2 سال کی اقساط پر دینے کا فیصلہ
غذائی قلت کی بڑھتی ہوئی صورتحال
نجی ٹی وی جیونیوز نے یونیسیف کے اعدادوشمار کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک کی فراہمی پر پابندی جاری ہے اور غزہ میں غذائی قلت کا شکار فلسطینی معصوم بچوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بینظیر انکم سپورٹ صارفین کے بینک اکاﺅنٹ کھلوانے کا فیصلہ
شدید غذائی قلت کے متاثرین
یونیسیف کا بتانا ہے کہ مئی میں 6 ماہ سے 5 سال تک کے 5119 بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوئے، جبکہ اپریل میں یہ تعداد 3444 تھی۔ غذائی قلت کا شکار بچوں کو علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کیا گیا، مگر ادویات بھی میسر نہیں ہیں۔ فوری مدد نہ ملی تو شدید غذائی قلت کے کیسز بڑھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: روس نے یوکرین کو 909 فوجیوں کی لاشیں بھیج دیں
بنیادی سہولیات کی کمی
یونیسیف کے مطابق غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے خوراک اور ادویات دستیاب نہیں ہیں، جس کی وجہ سے اسرائیلی حملوں سے پانی، صحت اور صفائی کے نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: علیزے شاہ کی بولڈ ویڈیو نے انٹرنیٹ پر تہلکہ مچا دیا
علاج کی سہولات کی عدم دستیابی
اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کے 236 میں سے صرف 127 سینٹرز علاج کے لیے کام کر رہے ہیں۔ غزہ میں صاف پانی کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، ہیپاٹائٹس اے اور ڈائریا کے کیسز بچوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ایندھن کی کمی سے علاج کے لیے ضروری خدمات بند ہونے کا خدشہ ہے۔
فوری امداد کی اپیل
یونیسیف نے اسرائیل سے فوری امداد کے لیے راستے کھولنے کی اپیل کی ہے۔