غزہ میں غذائی قلت کے شکار فلسطینی بچوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے: یونیسیف

یونیسیف کی جانب سے غزہ کی صورتحال
غزہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ سے متعلق ادارے (یونیسیف) نے غزہ کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ویژول ایفیکٹ آرٹسٹ لاریب عطا کی ایک اور بڑی کامیابی ہالی ووڈ فلم “مشن ایمپاسیبل دی فائنل ریکنگ” میں بطور ویژول ایفیکٹ آرٹسٹ خدمات پیش
غذائی قلت کی بڑھتی ہوئی صورتحال
نجی ٹی وی جیونیوز نے یونیسیف کے اعدادوشمار کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک کی فراہمی پر پابندی جاری ہے اور غزہ میں غذائی قلت کا شکار فلسطینی معصوم بچوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر پنجاب کا لوک ورثہ میں پنجاب اور سندھ پویلینز کا دورہ،میلے ہمارے معاشرے کیلئے ناگزیر ہیں: سردار سلیم حیدر خان
شدید غذائی قلت کے متاثرین
یونیسیف کا بتانا ہے کہ مئی میں 6 ماہ سے 5 سال تک کے 5119 بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوئے، جبکہ اپریل میں یہ تعداد 3444 تھی۔ غذائی قلت کا شکار بچوں کو علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کیا گیا، مگر ادویات بھی میسر نہیں ہیں۔ فوری مدد نہ ملی تو شدید غذائی قلت کے کیسز بڑھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: عمارت میں آگ لگنے سے بچوں سمیت 17 افراد ہلاک
بنیادی سہولیات کی کمی
یونیسیف کے مطابق غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے خوراک اور ادویات دستیاب نہیں ہیں، جس کی وجہ سے اسرائیلی حملوں سے پانی، صحت اور صفائی کے نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان بار کونسل نے مجوزہ آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا
علاج کی سہولات کی عدم دستیابی
اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کے 236 میں سے صرف 127 سینٹرز علاج کے لیے کام کر رہے ہیں۔ غزہ میں صاف پانی کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، ہیپاٹائٹس اے اور ڈائریا کے کیسز بچوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ایندھن کی کمی سے علاج کے لیے ضروری خدمات بند ہونے کا خدشہ ہے۔
فوری امداد کی اپیل
یونیسیف نے اسرائیل سے فوری امداد کے لیے راستے کھولنے کی اپیل کی ہے۔