غزہ میں غذائی قلت کے شکار فلسطینی بچوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے: یونیسیف

یونیسیف کی جانب سے غزہ کی صورتحال
غزہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ سے متعلق ادارے (یونیسیف) نے غزہ کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: اگست 1947ء سے 1954ء تک آئین ساز اسمبلی میں کیا ہوا، کتنا کام کیا، کتنی سازشیں ہوئیں، 7 سال تک اسمبلی کے ارکان کیا کرتے رہے؟
غذائی قلت کی بڑھتی ہوئی صورتحال
نجی ٹی وی جیونیوز نے یونیسیف کے اعدادوشمار کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک کی فراہمی پر پابندی جاری ہے اور غزہ میں غذائی قلت کا شکار فلسطینی معصوم بچوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی استدعا سے آخر کیا نقصان ہے؟، اسلام آباد ہائی کورٹ
شدید غذائی قلت کے متاثرین
یونیسیف کا بتانا ہے کہ مئی میں 6 ماہ سے 5 سال تک کے 5119 بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہوئے، جبکہ اپریل میں یہ تعداد 3444 تھی۔ غذائی قلت کا شکار بچوں کو علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کیا گیا، مگر ادویات بھی میسر نہیں ہیں۔ فوری مدد نہ ملی تو شدید غذائی قلت کے کیسز بڑھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نوشہرہ میں تیز آندھی، 4 افراد زخمی
بنیادی سہولیات کی کمی
یونیسیف کے مطابق غذائی قلت کے شکار بچوں کے لیے خوراک اور ادویات دستیاب نہیں ہیں، جس کی وجہ سے اسرائیلی حملوں سے پانی، صحت اور صفائی کے نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل کا ایک اور تجربہ کر لیا
علاج کی سہولات کی عدم دستیابی
اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کے 236 میں سے صرف 127 سینٹرز علاج کے لیے کام کر رہے ہیں۔ غزہ میں صاف پانی کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، ہیپاٹائٹس اے اور ڈائریا کے کیسز بچوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ایندھن کی کمی سے علاج کے لیے ضروری خدمات بند ہونے کا خدشہ ہے۔
فوری امداد کی اپیل
یونیسیف نے اسرائیل سے فوری امداد کے لیے راستے کھولنے کی اپیل کی ہے۔