اسٹریٹجک کمیونیکیشن فورم 2025: پاکستانی سفارتی مندوبین نے چینی الیکٹرک گاڑیاں کی آزمائشی ڈرائیونگ کی، دنیا کے لیے ’’متاثر کن تحفہ‘‘ قرار دیدیا

پاکستانی سفارتی مندوبین کا دورہ
نان چھانگ (شِنہوا) سٹریٹجک کمیونیکیشن فورم 2025 کے دوران پاکستانی سفارتی مندوبین نے شانگ راؤ اقتصادی و ٹیکنالوجیکل ترقیاتی زون میں واقع جیانگ شی گیلے نیو انرجی کمرشل وہیکل کمپنی لمیٹڈ کا دورہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کانپتے ہاتھوں اور لڑکھڑاتی آواز کے ساتھ ونود کامبلی اور ان کے بچپن کے دوست سچن تندولکر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کیوں ہوئی؟
چین کی نئی توانائی گاڑیوں کا تجربہ
مندوبین نے چین کی نئی توانائی گاڑیوں کی صلاحیتوں کا براہ راست تجربہ کیا اور آزمائشی سفر کے دوران انہیں دنیا کیلئے ایک متاثر کن تحفہ قرار دے کر خوب سراہا۔
یہ بھی پڑھیں: اعضا اور خون کا عطیہ دینا اسلامی تعلیمات کے مطابق جائز ہے:چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل
گیلے کا رول
یہ فیکٹری شانگ راؤ آٹوموبائل انڈسٹری کلسٹر کے اندر واقع ہے جہاں 22 اپ اسٹریم ادارے کام کرتے ہیں اور گیلے ایک مرکزی ستون کی حیثیت رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طیارے گرنے کے بھارتی فوج کے اعتراف کے بعد کانگریس نے مودی سرکار سے ایک اور مطالبہ کر دیا
تجارتی توسیع کی پیش رفت
اس سفارتی سرگرمی کا وقت گیلے کی تجارتی توسیع میں اہم پیش رفت کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ گیلے ہولڈنگ گروپ نے حال ہی میں پاکستان کے ایچ آر ایل انجینئرنگ گروپ اور کیپیٹل سمارٹ موٹرز کے ساتھ معاہدے کئے ہیں تاکہ گیلے کی یوآن چھینگ برانڈ کی گاڑیوں سمیت اس کی تمام نئی توانائی کمرشل گاڑیاں پاکستانی مارکیٹ میں متعارف کرائی جاسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: میں تو بس دسمبر ہوں۔۔۔
مقامی اسمبلی کے تحت تعاون
یوآن چھینگ برانڈ اور ایچ آر ایل کے درمیان طے پانے والے باضابطہ مشترکہ منصوبے کے معاہدے سے نئی توانائی کی مسافر اور کمرشل گاڑیوں میں تعاون مزید گہرا ہوگا۔ یہ شراکت داری جو مکمل گاڑیوں کی درآمد (سی بی یو) اور لوکل ناکڈ ڈاؤن (سی کے ڈی) اسمبلی دونوں کو یکجا کرتی ہے، پاکستان کی آٹو صنعت میں نئی جان ڈالنے کے لئے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں ہراسمنٹ سے پاک ماحول کیلیے بڑا قدم اٹھا لیا گیا
پاکستان کے مقاصد
یہ تعاون پاکستان کی نئی توانائی کی صنعت کے خاکے سے بالکل مطابقت رکھتا ہے۔ پاکستان کا ہدف ہے کہ 2030 تک نئی گاڑیوں کی فروخت میں الیکٹرک گاڑیوں کا حصہ 30 فیصد ہونا چاہیے، جس کے لئے مسافر گاڑیوں، کمرشل ٹرکوں اور اہم 2/3 پہیوں والی گاڑیوں کو شامل کرنے والی پالیسیاں بنائی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے نجی ہوٹل سے جوان لڑکی کی لاش ملنے کے کیس میں حیران کن انکشاف
چینی کمپنیوں کا کردار
چائنہ انسٹی ٹیوٹس آف کنٹیمپریری انٹرنیشنل ریلیشنز (سی آئی سی آئی آر) میں انسٹی ٹیوٹ فار ساؤتھ ایشین سٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر وانگ شی دا نے کہا کہ نئی توانائی گاڑیوں (این ای وی) کی چینی کمپنیاں پاکستان کو ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ماحولیاتی تبدیلی کے اہداف حاصل کرنے میں مدد فراہم کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: شیخ دین محمد ویلفیئر ٹرسٹ نے سکائی الیکٹرک کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا
مقامی صارفین کے لئے قیمت میں تفوق
وانگ شی دا نے زور دیا کہ کئی برسوں کی ترقی کے بعد چینی نئی توانائی گاڑیاں (این ای ویز) موثر لاگت، فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت اور انٹیلی جنٹ ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے دنیا کی بہترین گاڑیوں میں شمار ہوتی ہیں۔ ان کی قیمت میں برتری انہیں پاکستان میں مقامی صارفین کے لئے خاص طور پر پرکشش بناتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کالا سانپ افتخار چوہدری والی عدلیہ ہے، کچھ ترامیم سو فی صد اتفاق رائے سے منظور کی گئی ہیں: بلاول بھٹو زرداری
مستقبل کے امکانات
گریٹ وال اور ایس اے آئی سی ایم جی جیسی چینی کار ساز کمپنیاں پہلے ہی پاکستان میں مقامی طور پر تیار کردہ ماڈلز لانچ کرچکی ہیں اور بی وائے ڈی بھی ایک فیکٹری قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ ونگ شی دا نے مزید کہا کہ فی الحال این ای وی صنعت کی اپ اسٹریم اور ڈاؤن اسٹریم کمپنیاں چین کے اندر زیادہ جامع طور پر تیار کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: میرے دادا پاکستان بننے سے قبل انگریز سرکاری افسر کے دفتر میں نچلے درجے کے ملازم تھے، انکی کہانی غیرت اور خودداری جیسے الفاظ کے گرد گھومتی ہے
محیطی تبدیلی کی سمت
پاکستان پالیسی سپورٹ، سرمایہ کاری کی ترغیبات اور صارفین کی رہنمائی کے ذریعے نقل و حمل کی اپنی ماحول دوست تبدیلی کو مستحکم طریقے سے آگے بڑھا رہا ہے۔ جیانگ شی کے شانگ راؤ میں سفیروں کی آزمائشی ڈرائیو نے چین کی نئی توانائی گاڑیوں کی اختراع کو پاکستان کی ماحول دوست ترقی کی خواہشات کے ساتھ گہرے انضمام کو بھی اجاگر کیا۔
جنوبی ایشیاء کی مستقبل کی صورتحال
یہ تجربہ جنوبی ایشیائی اقوام کے لئے ایک نئی کم کاربن اور موثر نقل و حمل کی صورتحال کا منظرنامہ بیان کرتا ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ چینی نئی توانائی ٹیکنالوجی عالمی پائیدار ترقی میں مزید حصہ ڈالے گی۔