پنجاب گرین پروگرام : بڑے پیمانے پر شجرکاری اور ماحولیاتی منصوبوں کا آغاز، 24 گھنٹے مانیٹرنگ کی جائے گی

پنجاب گرین پروگرام کا آغاز
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب گرین پروگرام کے تحت بڑے پیمانے پر شجرکاری اور ماحولیاتی منصوبوں کا آغاز، 24 گھنٹے مانیٹرنگ کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: سارہ شریف کے والد اور سوتیلی والدہ کا پاکستان میں روپوش ہونا: “بین الاقوامی تلاش کے آپریشن کے دوران میں نے انہیں چھپایا تھا”
ماحول دوست بجٹ
تفصیلات کے مطابق پنجاب کا پیش کردہ بجٹ وزیراعلیٰ مریم نواز کے ماحول دوست ہونے کا عملی ثبوت ہے۔ پنجاب گرین پروگرام کے تحت بڑے پیمانے پر شجرکاری اور ماحولیاتی منصوبوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ چیف منسٹر پلانٹ فار پاکستان انیشی ایٹو کے تحت 50 ہزار 869 ایکڑز پر 4 کروڑ 20 لاکھ درخت لگانے کا جامع منصوبہ بنایا گیا ہے۔ سی ایم ایگروفاریسٹری انیشی ایٹو کے تحت 3790 ایکڑز فارسٹ ویسٹ لینڈ پر 13 لاکھ 75 ہزار درختوں کی شجرکاری کی جا رہی ہے۔ گرین پاکستان پروگرام کے دائرہ کار میں توسیع، 2 لاکھ 51 ہزار ایکڑز رقبہ پر 46 کروڑ 64 لاکھ 63 ہزار درختوں کی شجرکاری جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی ایک پروپیگنڈا جماعت ہے، عظمیٰ بخاری
شجرکاری کے منصوبے
پنجاب کے نہری رقبہ پر 10 ہزار 223 ایونیو میل پر 50 لاکھ درختوں کی قطاروں میں شجرکاری کا منصوبہ متحرک ہے۔ لال سوہانرا نیشنل پارک اور سالٹ رینج میں ماحولیاتی سیاحت کے فروغ کے لیے عالمی معیار کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔ ماحولیاتی سیاحت کے لیے وائرلیس نیٹ ورک، ڈیجیٹل کیمرے، جی پی ایس ڈیوائسز اور سی سی ٹی وی کیمرے مہیا کئے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی اراکین کانگریس کا عمران خان کیلئے خط ملکی معاملات میں مداخلت قرار
محفوظ فطرتی علاقے
محفوظ فطرتی علاقے کے قیام کے لیے ماحول دوست لیڈ سرٹیفائیڈ کثیر المنزلہ عمارت کی تعمیر کا آغاز کردیا گیا ہے اور عملہ کے لیے جدید سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ مری اور کہوٹہ کے پہاڑوں میں آفات سے بچاؤ کے لئے شیلڈنگ سمٹس پروگرام، 600 فائر واچرز کی بھرتی، فائر وہیکلز اور واچ ٹاورز کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے خواجہ سرا ڈولفن ایان کی نازیبا ویڈیو وائرل ہونے کے معاملے پر بڑا قدم اٹھالیا
جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
فارسٹ ٹریکس کی بحالی اور چشمے کے پانی کے لئے ٹینکوں کی تعمیر بھی منصوبے کا حصہ ہے۔ جی آئی ایس پر مبنی تحفظ کا جدید نظام متعارف، ڈرون، سیٹلائٹ اور LIDAR ٹیکنالوجی سے آگ اور تجاوزات کی فوری نشاندہی ممکن ہوگی۔ ڈیجیٹل کمیونیکیشن سیل قائم کر دیا گیا ہے، محکمہ جنگلات کے مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن ونگ کو جدید نگرانی کے آلات اور اضافی عملہ فراہم کیا جا رہا ہے۔
نئے اقدامات اور مانیٹرنگ
پنجاب میں قطاروں کی شکل میں درختوں کی ڈیجیٹل نمبر شماری اور جی آئی ایس پر مبنی سروے کا آغاز ہو چکا ہے۔ جنگلاتی کاموں کے لیے جدید مشینری خریدی گئی، شجرکاری اور فارسٹری آپریشنز کے عمل کو تیز کیا گیا ہے۔ صوبہ بھر میں 24 گھنٹے مانیٹرنگ کے لیے 104 فارسٹ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز کے قیام سے جنگلات کے تحفظ کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔