مولانا حامد الحق حقانی شہید اور فضل الرحمن پر حملہ کرنے والے گروپ کی نشاندہی

حملے کی تحقیقات کا آغاز
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ اور دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی شہید اور مولانا فضل الرحمان پر حملے کرنے والے گروپ کی نشاندہی ہو گئی ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع کے مطابق، حملے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم شہباز شریف کو ارسال کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی، نجی فیکٹری سے 20 سے زائد ڈاکوؤں نے کروڑوں کا سامان لوٹ لیا، چوکیدار پر شدید تشدد
دشمن ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کا کردار
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق، تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دو دشمن ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے ایک عالمی دہشتگرد تنظیم نے اس حملے کی منصوبہ بندی اور عملی انجام دہی کی۔ مولانا حامد الحق اور فضل الرحمان کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا گیا تاکہ ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور مذہبی افراتفری پیدا کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی جی سندھ نے ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کو خبردار کردیا
فضل الرحمان پر حملے کی منصوبہ بندی
ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشتگرد گروپ نے 11 مئی کو مولانا فضل الرحمان کو پشاور میں نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ حملے کے لیے بھیجے گئے چار میں سے تین خودکش حملہ آوروں کو 10 مئی کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ چوتھے خودکش حملہ آور کو پولیس نے رنگ روڈ پر روکا، جہاں اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان گریٹر اسرائیل کا منصوبہ مسترد کرتا ہے، اسحاق ڈار
خودکش حملہ آور کی شناخت
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حملے میں ملوث خودکش بمبار کی قومیت کی شناخت بھی کی گئی ہے، جو کہ غیر ملکی تھا۔ وہ مدرسے میں باہر سے داخل ہوکر نماز جمعہ کے فوراً بعد جامع مسجد میں خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: شاختیں اور علامتیں آپ کو بچپن ہی سے عطا کر دی جاتی ہیں اورآپ انہیں اپنے ساتھ لیے پھرتے ہیں،تم نے ہمیشہ لفظوں کے ہیر پھیر سے کام لیا
آئی جی خیبر پختونخوا کا بیان
آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ تفتیشی ٹیم حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے گروپ تک پہنچ چکی ہے۔ ان کے مطابق، سکیورٹی ادارے مختلف زاویوں سے تفتیش کر رہے ہیں اور جلد مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔
حملے کی تاریخ
واضح رہے کہ یہ خوفناک دہشتگرد حملہ 28 فروری 2025 کو نوشہرہ میں پیش آیا تھا، جب دارالعلوم حقانیہ کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد ہونے والے خودکش دھماکے میں مولانا حامد الحق حقانی سمیت 8 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔