آسانی سے معاف نہیں کرتی، والد کو معاف کرنے میں 30 سال لگے: جیا علی

جیا علی کا انکشاف
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) ماضی کی مقبول اداکارہ جیا علی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ پہلے لوگوں کو آسانی سے معاف نہیں کر پاتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ انہیں اپنے والد کو معاف کرنے میں 30 سال لگ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: فواد خان کی بالی ووڈ واپسی کی حمایت، بدلتی صورتحال میں دیا مرزا کی وضاحت آگئی
پوڈکاسٹ میں گفتگو
ڈان کے مطابق حال ہی میں جیا علی نے توثیق حیدر کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر گفتگو کی۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی مقدمات؛ سابق صوبائی وزیراشرف سوہنا پر فرد جرم عائد
ڈرامے اور فلمیں دیکھنے سے گریز
ایک سوال کے جواب میں جیا علی نے بتایا کہ وہ پاکستانی ڈرامے یا فلمیں نہیں دیکھتیں اور اس میں اُن کے اپنے ڈرامے بھی شامل ہیں۔
اداکارہ کے مطابق اس کی کوئی خاص وجہ نہیں، بس انہیں لگتا ہے کہ زیادہ تر ڈراموں میں ایک جیسی کہانیاں ہوتی ہیں، جیسے کہ ساس بہو کے جھگڑے، جنہیں وہ دیکھنا پسند نہیں کرتیں، البتہ انڈسٹری کا حصہ ہونے کی وجہ سے یہ ان کی مجبوری ہے کہ وہ بعض اوقات ایسے ڈراموں میں کام کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی میڈیا کی جانب سے 3 بھارتی طیاروں کو گرائے جانے کی تصدیق؟ اب تک کی سب سے بڑی خبر آگئی
کم کام کرنے کی وجہ
انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ وہ ڈراموں میں بہت کم کام کرتی ہیں، کیونکہ انہیں ان کرداروں سے باہر نکلنے میں کافی وقت لگتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویٹی کن دنیا کا سب سے چھوٹا ملک کیسے بنا؟ 96 سال سے یہاں کوئی بچہ کیوں پیدا نہیں ہوا؟
قدرتی طریقے سے کھانا پکانے کی عادت
جیا علی نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ کھانا پکانے کے لیے مٹی کے برتن اور لکڑی کے چمچ استعمال کرتی ہیں۔
انہوں نے اپنی زندگی سے کیمیکلز کا استعمال کم کر دیا ہے، ان کا کھانا مٹی کے برتنوں میں تیار ہوتا ہے اور وہ برتن سوڈا اور لیموں سے دھوئے جاتے ہیں، وہ نہیں چاہتیں کہ مصنوعی مواد ان کے کھانے میں شامل ہو۔
والد کو معاف کرنے میں وقت لگانے کی داستان
اداکارہ نے مزید بتایا کہ انہیں اپنے والد کو معاف کرنے میں کئی دہائیاں لگیں، ان کے والدین کے درمیان کشیدہ تعلقات تھے اور بعد میں ان کی طلاق ہوگئی۔
جیا علی کے مطابق، انہوں نے اپنے والدین کے رشتے میں تشدد بھی دیکھا اور اگرچہ ان کی والدہ انہیں ہمیشہ والد سے ملنے کی ترغیب دیتی رہیں، لیکن انہیں اس رشتے کو بہتر بنانے اور نارمل محسوس کرنے میں کئی سال لگے۔