پہلگام واقعے کے حملہ آوروں کو پناہ دینے کے الزام میں 2 افراد گرفتار

بھارتی انسداد دہشت گردی ایجنسی کی کارروائی
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) - ڈان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بھارتی انسداد دہشت گردی ایجنسی نے پیشہگام واقعے کے حملہ آوروں کو پناہ دینے کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: “یحییٰ سنوار کے بعد حماس کا نیا سربراہ کون بن سکتا ہے؟”
گرفتاری کی تفصیلات
ڈان نے عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ بھارت کی انسداد دہشت گردی ایجنسی نے اتوار کے روز کہا کہ اس نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے ان مسلح افراد کو پناہ دی جنہوں نے پیشہگام میں سیاحوں پر حملہ کرکے انہیں قتل کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کے قریب زلزلے کے جھٹکے
اسپیشل کیس کی معلومات
بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے دعویٰ کیا کہ یہ دونوں مشتبہ افراد پیشہگام کے علاقے سے تعلق رکھتے ہیں، جہاں دو ماہ قبل مسلح افراد نے 26 افراد کو قتل کر دیا تھا۔ AN آئی اے کے ایک بیان کے مطابق، 'ان دونوں افراد نے دہشت گردوں کو خوراک، پناہ اور دیگر لاجسٹک سہولیات فراہم کیں، جنہوں نے سیاحوں کو قتل کیا تھا۔'
یہ بھی پڑھیں: جو ممالک اس کام سے انکار کریں گے ان کے ساتھ تجارت نہیں ہوگی – ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دے دی
گرفتار افراد کی شناخت
ایجنسی نے ان دونوں افراد کی شناخت پرویز احمد جوتھر اور بشیر احمد جوتھر کے طور پر کی، اور دعویٰ کیا کہ اس جوڑی نے 'اس حملے میں ملوث تین مسلح دہشت گردوں کی شناخت ظاہر کر دی ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: یو ایس ایڈ بند کرانے والے ٹرمپ کے اہم عہدیدار پیٹ ماروکو نے وزارت خارجہ چھوڑ دی
پاکستان پر الزامات
واضح رہے کہ نئی دہلی نے پاکستان پر اس حملے کی پشت پناہی کا الزام لگایا تھا، تاہم اس حوالے سے کوئی ثبوت عوام کے سامنے پیش نہیں کیے گئے جبکہ اسلام آباد نے اس الزام کی تردید کی تھی۔
دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی
22 اپریل کو ہونے والی ان ہلاکتوں کے بعد دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان سفارتی سطح پر جوابی اقدامات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ بعدازاں دونوں ممالک کے درمیان چار روز جنگ ہوئی جس میں فضائی حملے اور میزائل استعمال کیے گئے۔ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دے کر اس جنگ میں برتری حاصل کرلی تھی، جس کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کی مداخلت پر دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوگئی تھی۔