26 نومبر احتجاج کیس: پولیس کو پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری سے روک دیا گیا

انسداد دہشت گردی عدالت کی کارروائی
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 22 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہم نے گھاس کھائی ہے ۔۔۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت کی درخواستیں
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں 26 نومبر کے احتجاج سے متعلق درج مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کی مجموعی طور پر 229 ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ملک خوف سے نہیں، سچائی سے چلے گا” راہول گاندھی بی جے پی پر برس پڑے
عدالت میں پیشی
پی ٹی آئی رہنما بشریٰ بی بی، عمر ایوب، شہریار آفریدی اور ایمان وسیم کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کی گئیں جبکہ سیمابیہ طاہر، زرتاج گل، مشعال یوسفزئی، سلمان اکرم راجا، راجا بشارت، عمیر نیازی، شیر علی ارباب، شہرام ترکئی، علی بخاری، رؤف حسن، نعیم پنجوتھا، عالیہ حمزہ، داوڑ خان، فضل محمد خان سمیت دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: قدرت سے جڑنے کی پشتون روایت ‘ماتہ’ کیا ہے؟
عدالت کی ہدایات
ڈیوٹی جج طاہر عباس سپرا نے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین کی عدم دستیابی کے باعث ان درخواستوں پر بطور ڈیوٹی جج سماعت کی۔ عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانتوں میں 22 جولائی تک توسیع کرتے ہوئے پولیس کو اس تاریخ تک ان رہنماؤں کی گرفتاری سے روک دیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان کو 2 اضلاع میں تقسیم کرنے کا فیصلہ
اگلی سماعت کا شیڈول
عدالت نے فریقین کے وکلا کو ہدایت کی کہ اگلی سماعت پر دلائل دیں جبکہ تمام ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر مزید سماعت 22 جولائی تک ملتوی کر دی گئی، یہ مقدمات تھانہ کراچی کمپنی، رمنا، سیکرٹریٹ، ترنول اور دیگر تھانوں میں درج ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ۱۹۹۰ء کی دہائی کے آغاز میں پاکستان مسلم لیگ ۳ دھڑوں میں تقسیم ہوتی نظر آتی تھی، حامد ناصر چٹھہ خود کو نواز شریف سے زیادہ بڑا لیڈر سمجھتے تھے۔
عبدالطیف چترالی کی درخواست کا فیصلہ
علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے ایم این اے عبدالطیف چترالی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست عدالت نے خارج کر دی۔ عدالت نے قرار دیا کہ عبدالطیف چترالی 9 مئی کے مقدمے میں سزا یافتہ ہیں اور اب تک سرنڈر نہیں کیا، لہٰذا قانون سے مفرور شخص کو ریلیف نہیں دیا جا سکتا۔
درخواست واپس لینے کی استدعا
وکیل صفائی کی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی گئی تاہم عدالت نے کہا کہ اب یہ درخواست واپس نہیں لی جا سکتی، عدالت میں اگلی سماعت 22 جولائی کو ہو گی جس میں فریقین کے دلائل سنے جائیں گے۔