اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتیاں اسلام آباد سے ہونی چاہئیں: جسٹس (ر) شوکت صدیقی

اسلام آباد ہائی کورٹ کی اہمیت

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا ہے کہ یہ اسلام آباد ہائی کورٹ ہے فیڈرل ہائی کورٹ نہیں، میرا موقف ہے کہ یہاں پر ججز کی تعیناتیاں اسلام آباد سے ہونی چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین کو ہر میدان میں آگے بڑھتے دیکھنے کا قائل ہوں: وزیر تعلیم رانا سکندر حیات

ویڈیو لنک کے ذریعے وکالت

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا ہے کہ این آئی آر سی کے 6 میں سے 5 بنچز کو ویڈیو لنک کے ساتھ منسلک کر دیا ہے، وکلا اب اپنے شہروں میں رہ کر ویڈیو لنک پر دلائل دے دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ 2026ء کے شیڈول کا اعلان

مالی وسائل کا بہتر استعمال

انہوں نے کہا کہ ٹی اے ڈی اے کی مد میں جو لاکھوں روپے کی رقم بچے گی اس کو ملازمین پر خرچ کیا جائے گا، صرف پشاور کا بنچ ابھی فی الحال ویڈیو لنک سے منسلک نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: علیمہ خان کے بیٹوں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، انہیں گرفتار نہیں، اغوا کیا گیا ہے، پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر

اسلام آباد ہائی کورٹ کی بلڈنگ کی تاریخ

جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی موجودہ بلڈنگ جس جگہ پر ہے وہ 2012 میں ہم نے لی، چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چودھری سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر ججز کی ملاقات ہوئی، چیف جسٹس اقبال حمید الرحمان تھے، انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے ہمیں مختلف جگہیں دکھائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کے اعلان کے خلاف سیاسی رہنما اور قانونی ماہرین یک زبان

بلڈنگ کے مقام کا انتخاب

انہوں نے کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان افتخار چودھری نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو کہا: "آپ سے یہ کام نہیں ہونا، آپ کمیٹی بنا کر یہ کام جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو سونپ دیں"، چیئرمین سی ڈی اے کو فون کر کے کہا کہ آپ ہمیں ہائی کورٹ کیلئے مجوزہ جگہیں دکھائیں۔

یہ بھی پڑھیں: 18 برس کی عمر میں قید ہوا، 38 سال بعد رہائی ملی، اردنی قیدی شام کی جیل سے اپنے گھر پہنچ گیا

پلاٹ کے انتخاب کی تفصیلات

جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی موجودہ بلڈنگ جس جگہ ہے میں یہاں لے آیا اور کہا کہ اس پلاٹ کا بتائیں، چیئرمین سی ڈی اے کو کہا کہ بورڈ میٹنگ میں ڈسکس کریں اور تمام چیزیں لے کر آئیں۔ میری چھٹی حس کہہ رہی تھی کہ یہ جگہ ایسی ہے کہ یہ ہو نہیں سکتا کہ اس پر کسی اور کی نظر نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: ضیاء چشتی کیس: ٹی آر جی پاکستان کی انتظامیہ نے دھوکہ دہی سے کام کیا: سندھ ہائیکورٹ

معماروں کے ساتھ مقابلہ

انہوں نے کہا کہ میں چاہ رہا تھا کہ تمام چیزیں دستاویزات کے ساتھ ریکارڈ پر آ جائیں، اس بلڈنگ کے ڈیزائن کے حوالے سے ہم نے ایک کمپیٹیشن کرایا جس میں سینکڑوں آرکیٹیکس نے حصہ لیا، یہ کنٹریکٹ تبدیل ہوا جس کے پیچھے بھی ایک کہانی ہے جسے میں یہاں بیان نہیں کرنا چاہتا۔

بلڈنگ کے خواب اور حقیقت

جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایک تھیم لے کر چل رہے تھے کہ روشن اور ہوا دار ماحول ہو گا مگر عملی طور پر ایسا نہیں ہو سکا، یہ بلڈنگ نومبر 2015 میں مکمل ہونی تھی، کنٹریکٹ تبدیل ہونے پر بتا دیا کہ اب یہ پراجیکٹ پانچ سال لیٹ ہو جائے گا۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...