جب اسلام آباد تعمیر ہو چکا تو راولپنڈی کی حیثیت تھوڑی کم ہو گئی، تاہم آج بھی بڑا شہر ہے جہاں دور جدید کی سہولتوں کیساتھ قدیم محلے اور عمارتیں ہیں

مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 167
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9مئی کے 4مقدمات میں ضمانت منظور
اسلام آباد کی تعمیر
راولپنڈی کے قریب ہی 1960ء کی دہائی میں پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد کی تعمیر شروع ہوئی تھی۔ جب سرکاری دفاتر کراچی سے اسلام آباد منتقل ہوتے تھے تو ان کے عملے کو پہلے راولپنڈی میں ہی ٹھہرایا جاتا تھا، پھر ان کے مستقبل کے دفاتر اور رہائش گاہیں تعمیر ہوجانے پر یہ لوگ مستقل طور پر اسلام آباد میں منتقل ہو جاتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے خلاف آپریشن کی رات ہسپتالوں کی کیا صورتحال تھی؟ پاکستانی ڈاکٹر کی بی بی سی سے گفتگو
راولپنڈی کی حیثیت
جب اسلام آباد تعمیر ہو چکا تو راولپنڈی کی اپنی حیثیت تھوڑی کم تو ہو گئی تھی، تاہم یہ آج بھی وطن عزیز کا ایک بڑا شہر ہے جہاں دور جدید کی تمام سہولتوں کے ساتھ ساتھ قدیم محلے اور عمارتیں بھی نظر آ جاتی ہیں۔ ریلوے اور پنجاب حکومت کا ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز ہونے کے وجہ سے یہاں بہت سے سرکاری دفاتر موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہم درست سمت میں جارہے ہیں، طویل سفر باقی ہے: وزیر خزانہ
تعلیم اور صحت
اس کے علاوہ تعلیم اور صحت کے اعتبار سے بھی یہاں جدید طبی سہولتوں سے آراستہ بہت سارے سرکاری اور نجی ہسپتال اور کلینک وغیرہ بن گئے ہیں۔ بڑی تعداد میں یونیورسٹیاں اور بینکوں کے مقامی مرکزی دفاتر بھی یہاں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ درجنوں سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے ہیں اور کم از کم پانچ مختلف یونیورسٹیاں، زرعی یونیورسٹی اور کچھ میڈیکل کالج بھی ہیں۔ یاد رہے کہ پاکستان کی خواتین کی پہلی یونیورسٹی یعنی فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی بھی اسی شہر میں بنی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: 17 سالہ ملازمت کے دوران مجھے ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ کی شخصیت نے بے حد متاثر کیا، پروجیکٹ پروگرام پلاننگ اور اْن کو مکمل کروانے میں کمال حاصل ہے
مواصلاتی نظام
راولپنڈی سے اسلام آباد کے بیچ مواصلات اور نقل حمل کا بہت مؤثر اور بہترین نظام ہے۔ ذرائع آمدورفت کی ہمہ وقت اور مسلسل سہولت کی وجہ سے اسلام آباد میں ملازمتیں اختیار کرنے والے اکثر لوگ اسلام آباد کے بجائے راولپنڈی کے گرد و نواح میں مستقل اقامت کو ترجیح دیتے ہیں، کیونکہ یہاں رہائش گاہوں کے کرائے اور مصارف زندگی اسلام آباد سے کہیں کم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پہلا ون ڈے: انگلینڈ 131 رنز پر ڈھیر، جنوبی افریقہ کی سات وکٹ سے فتح
اسلام آباد کا مقام
اسلام آباد، دارالخلافہ، عجب سیکٹر زدہ کچھ لوگ اس بستی میں رہتے ہیں کہ جیسے گول کیپر اپنی اپنی "ڈی" میں رہتے ہیں۔ چلے گا کس طرح اب عشق لیلیٰ اور مجنوں میں۔ وہ سیکٹر "ای" میں رہتی ہے، یہ سیکٹر "جی" میں رہتے ہیں۔ اسلام آباد پاکستان کا دارالحکومت اور صدر مقام ہے جسے راولپنڈی کے قریب مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں ایک اچھی منصوبہ بندی کے ساتھ بسایا گیا ہے۔
بنیادی اجزاء
یہاں ایوان اقتدار ہے، صدر اور وزیر اعظم پاکستان کے دفاتر اور رہائشوں کے علاوہ قومی اسمبلی، سینٹ، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور تقریباً پاکستان کے سب سرکاری اداروں کے صدر دفاتر موجود ہیں۔ یہ انتہائی صاف ستھرا اور جدید شہر ہے جو ریلوے اور موٹروے کے ذریعے پاکستان کے سبھی علاقوں سے رابطے میں ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کا مشترکہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ بھی ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔